روزہ کی حالت میں ماہر امراضِ نسواں کے پاس جانچ کے لیے جانا

سوال:- اگر روزہ کی حالت میں عورت نسوانی امراض کے لیے ڈاکٹر کے پاس جائے اور ڈاکٹر اس کی شرم گاہ کے اندر دوا داخل کرے، تو کیا اس سے اس کا روزہ ٹوٹ جائےگا؟

الجواب حامدًا و مصلیًا

شرم گاہ کے اندر دوا یا کوئی بھی تَر چیز داخل کرنے سے روزہ ٹوٹ جائےگا۔

البتہ اگر طبّی جانچ کے دوران کوئی خشک چیز داخل کی جائے، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹےگا۔

لیکن اگر کوئی خشک چیز شرم گاہ کے اندر داخل کی گئی اور اس کو باہر نکال لیا گیا اور پھر اس کو دوبارہ داخل کیا گیا؛ جبکہ اس پر تَری باقی تھی، تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ جائےگا۔

فقط واللہ تعالی اعلم

أو أدخل إصبعه اليابسة فيه أي دبره أو فرجها ولو مبتلة فسد (الدر المختار ۲/۳۹۷)

قال العلامة ابن عابدين – رحمه الله -: (قوله: ولو مبتلة فسد) لبقاء شيء من البلة في الداخل (رد المحتار ۲/۳۹۷)

ولو أدخل إصبعه في استه والمرأة في فرجها لا يفسد وهو المختار إلا إذا كانت مبتلة بالماء أو الدهن فحينئذ يفسد لوصول الماء أو الدهن (الفتاوى الهندية ۱/۲٠٤)

لو أدخلت الصائمة أصبعها في فرجها أو دبرها لا يفسد على المختار إلا أن تكون مبلولة بماء أو دهن (تبيين الحقائق ۱/۳۳٠)

قال الولوالجي رحمه الله: من أدخل إصبعه عند الاستنجاء في الدبر ينقض وضوءه ويفسد صومه لأن إصبعه لا يخلو عن البلة السائلة انتهى (حاشية الشلبي على تبيين الحقائق ۱/۸)

احسن الفتاوى ٤/٤۵٤

فتاوى محموديه ۱۵/۱۸۵

فتاوى رحيميه ۷/۲۵٦

بهشتي زيور۳/٦۹

دار الافتاء، مدرسہ تعلیم الدین

اسپنگو بیچ، ڈربن، جنوبی افریقہ

Source: http://muftionline.co.za/node/10

Check Also

صاحب اہل وعیال پر حج کی فرضیت کے لیے کتنے مال کا مالک ہونا ضروری ہے؟

سوال:- صاحب اہل وعیال کے پاس کتنا مال ہو، تو اس پر حج فرض ہوگا؟