شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:
حضرت مدنی رحمہ اللہ آخر عمر میں داڑھی کے مسئلہ پر بڑی شدت سے تنبیہ فرمایا کرتے تھے۔
مجھ سے حضرت کے بعض جَیل کے ساتھیوں نے کہا کہ ایک آپ کے اخلاق ہیں، ایک ان کے اخلاق کہ وہ حضرت داڑھی کو لیکر بیٹھے گئے (اس پر اتنی سختی کرتے ہیں)۔
بھلا کوئی بات ہوئی۔ یہ اعتراض کرنے والا شخص میرا ملاقاتی تھا۔ میں نے اس سے کہا: ارے بیوقوف! میرا اس پر شدت نہ کرنا ضعفِ ایمانی ہے اور وہ حضرت کا کمالِ ایمانی ہے۔
دیکھو! نامناسب بات پر ٹوکنا بھی خُلقِ حسن ہے، بد خلقی نہیں ہے؛ بلکہ نہ ٹوکنا یہ ایمانی کمزوری ہے؛ البتہ اگر کسی جگہ ٹوکنے اور نکیر کرنے سے مزید خطرہ بگاڑ کا ہو، تو دوسری بات ہے۔ وہاں بیشک صرف دل سے اصلاح کی دعا کرنی چاہیئے کہ یہ بھی ایمان کا ایک حصہ ہے؛ لیکن بغیر مصلحت ومجبوری چشم پوشی کرنا مداہنت ہے۔
ہاں! اپنے نفس کو ضرور دیکھتے رہنا چاہیئے کہ ایسا تو نہیں کہ تعلق والے کیساتھ چشم پوشی اور غیر پر نگیر۔ (ملفوظاتِ حضرت شیخ رحمہ اللہ، حصہ اول، ص ۲۷-۲۸)