حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا مخصوص درود

‎‎

عن ابن عباس أنه كان يقول: اللهم تقبل شفاعة محمد الكبرى وارفع درجته العليا وآته سؤله في الآخرة والأولى كما آتيت إبراهيم وموسى (مصنف ‏عبد الرزاق، الرقم: ۳۱٠٤، وإسناده جيد قوي صحيح كما في القول البديع صـ ۱۲۲)‏

حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما یہ درود پڑھا کرتے تھے:

اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْ شَفَاعَةَ مُحَمَّدٍ الْكُبْرٰى وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ الْعُلْيَا وَآتِهِ سُؤْلَهُ فِيْ الْآخِرَةِ وَالْأُوْلٰى كَمَا آتَيْتَ إِبْرَاهِيْمَ وَمُوْسٰى

اے الله ! محمد صلی الله علیہ وسلم کی شفاعت کبریٰ قبول فرما (یعنی قیامت کے دن شفاعت کبری کا مقام عنایت فرما) اور ان کا درجہ خوب بلند فرما اور دنیا اور آخرت میں ان کی آرزو پوری فرما، جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام کو عطا فرمایا ہے (اور ان دونوں نبیوں کی آرزو پوری فرمائی)۔

درود شریف  لکھنے کی برکت سے گناہوں کی بخشش

حضرت ابن ابی سلیمان رحمہ الله کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو انتقال کے بعد خواب میں دیکھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ الله تعالیٰ شانہ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ انہوں نے فرمایا کہ الله تعالیٰ نے میری مغفرت فرما دی۔ میں نے پوچھا: کس عمل پر؟ انہوں نے فرمایا کہ ہر حدیث میں میں حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم پر درود لکھا کرتا تھا۔ (الاخلاق الزکیۃ)

حضرت رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر رضی الله عنہ کی پسند میں موافقت

حضرت ابو بکر رضی الله عنہ نے اپنے والد کے اسلام قبول کرنے کے بعد نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے فرمایا:

اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو دینِ حق دے کر بھیجا، مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میرے والد مشرّف باسلام ہو گئے؛ مگر آپ کے چچا ابو طالب اگر اسلام قبول کرتے، تو مجھے ان کے اسلام سے اپنے والد کے اسلام قبول کرنے کے مقابلہ میں زیادہ خوشی ہوتی۔

یہ سن کر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم حضرت ابو بکر رضی الله عنہ سے بے انتہا خوش ہوئے اور ان کی بے لوث محبت کی تصدیق کرتے ہوئے فرمایا: بے شک تم نے سچی بات کہی۔ (مسند البزار)

‎يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ‎

Source:

Check Also

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا حصول ‏

”جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی، اس کے لئے میری شفاعت ضروری ہو گئی“...