عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قرأ القرآن وحمد الرب وصلى على النبي صلى الله عليه وسلم واستغفر ربه فقد طلب الخير مكانه (شعب الإيمان، الرقم: 2084، وسنده ضعيف كما في القول البديع صـ 280)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص قرآنِ کریم پڑھے اور اپنے رب کی تعریف کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے اور پھر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے، تو ایسے آدمی نے خیر وبھلائی کی جگہوں سے خیر وبھلائی کو طلب کیا۔
مسلمانوں کے لیے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا پیغام
احد کی لڑائی میں حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کا حال معلوم نہیں ہوا کہ کیا گزری۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو تلاش کے لیے بھیجا۔ وہ شہداء کی جماعت میں تلاش کر رہے تھے۔
آوازیں بھی دے رہے تھے کہ شاید وہ زندہ ہوں، پھر پکار کر کہا کہ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا ہے کہ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی خبر لاؤں، تو ایک جگہ سے بہت ضعیف سی آواز آئی۔ یہ اُس طرف بڑھے۔ جا کر دیکھا کہ سات مقتولین کے درمیان پڑے ہیں اور ایک آدھ سانس باقی ہے۔
جب یہ قریب پہنچے، تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو میرا سلام عرض کر دینا اور کہہ دینا کہ اللہ تعالیٰ میری جانب سے آپ کو اس سے افضل اور بہتر بدلہ عطا فرمائیں، جو کسی نبی کو اس کے امّتی کی طرف سے بہتر سے بہتر عطا کیا ہو۔
اور مسلمانوں کو میرا یہ پیغام پہنچا دینا کہ اگر کافر حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئے اور تم میں سے کوئی ایک آنکھ بھی چمکتی ہوئی رہے یعنی وہ زندہ رہا، تو اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی عذر بھی تمہارا نہ چلےگا اور یہ کہہ کر جان بحق ہو گئے۔
در حقیقت ان جاں نثاروں (صحابۂ کرام) نے (اللہ تعالیٰ اپنے لطف سے ان کی قبروں کو نور سے بھر دے) اپنی جاں نثاری کا پورا ثبوت دے دیا کہ زخموں پر زخم لگے ہوئے ہیں۔ دم توڑ رہے ہیں؛ مگر کیا مجال ہے کہ کوئی شکوہ، کوئی گھبراہٹ، کوئی پریشانی لاحق ہو جائے۔ ولولہ ہے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر جاں نثاری کا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر قربانی کا، کاش مجھ سے نااہل کو بھی کوئی حصہ اس محبّت کا نصیب ہو جاتا۔ (فضائل اعمال، ص ۱۷۰)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ