زکوٰۃ کی سنتیں اور آداب – ‏ ۹

زکوٰۃ کے چند اہم مسائل                                         

۱۔ شریعت نے صاحبِ نصاب پر زکوٰۃ کو لازم قرار دیا ہے۔ نصاب کی مقدار کا حساب ان تمام مالوں سے کیا جائےگا، جن پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ زکوٰۃ کے حساب میں حوائج اصلیہ (زندگی کی بنیادی ضروریات) کو شامل نہیں کیا جائےگا۔ حوائج اصلیہ میں گھر، سواری، فرنیچر، استعمال میں آنے والی اشیاء وغیرہ شامل ہیں۔

۲۔ اپنے اصول (مثلاً والدین، دادا، دادی، نانا، نانی وغیرہ) اور فروع (مثلاً بیٹے، بیٹی، پوتے، پوتی، نواسے، نواسی وغیرہ) کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہے۔

۳۔ مستحقِ زکوٰۃ ہی کو زکوٰۃ دی جائےگی۔ مستحقِ زکوٰۃ وہ غریب مسلمان ہے، جس کے پاس زکوٰۃ کے نصاب کے برابر مال نہ ہو؛ چناں چہ مسجد یا مدرسہ کو زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی ہے۔ اسی طرح میت کی تدفین وغیرہ کے لیے زکوٰۃ دینا درست نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ مستحقِ زکوٰۃ نہیں ہیں۔

Check Also

زکوٰۃ کی سنتیں اور آداب – ‏ ۸

زکوٰۃ کے غیر مستحق افراد مندرجہ ذیل افراد زکوٰۃ کے مستحق نہیں ہیں: ۱۔ غیر …