زکوٰۃ کی سنتیں اور آداب – ‏ ٦

زکوۃ کی تاریخ

جب کوئی شخص زکوٰۃ کے نصاب کے بقدر مال کا مالک ہو جائے اور وہ مال اس کے پاس پورا ایک سال تک رہے، اس دن سے جب سے اس کو ملا (اسلامی سال کے اعتبار سے)، تو اس مال پر زکوٰۃ فرض ہوگی۔

مثال کے طور پر زکوٰۃ کا نصاب پینتیس ہزار روپئے ہیں۔ زید اسلامی سال سن ١٤٤۵ ہجری کے ماہ محرم کی پہلی تاریخ کو پینتیس ہزار روپئے کا مالک بنا اور یہ روپئے پورے اسلامی سال اس کی ملکیت میں رہے، تو یکم محرم سن ١٤٤۶ ہجری کو اس مال (پینتیس ہزار روپئے) پر زکوٰۃ فرض ہوگی۔

یہ مسئلہ بھی ذہن میں رہے کہ اگر دورانِ سال مال کم ہو جائے، مثال کے طور پر پینتیس ہزار روپئے میں سے پانچ ہزار روپیہ کم ہو جائے؛ لیکن سال کے آخر میں وہ مال پینتیس ہزار یا اس سے زیادہ ہو جائے، تو زکوٰۃ فرض ہوگی اور اگر سال کے دوران پورا مال پینتیس ہزار ختم ہو جائے (یعنی کچھ بھی باقی نہ رہے)، تو ایک سال کے بعد اگرچہ زکوٰۃ کا پورا نصاب حاصل کر لے، تو زکوٰۃ فرض نہیں ہوگی۔ ہاں، مال کے ختم ہونے کے بعد جس وقت سے اس کو دوبارہ زکوٰۃ کا نصاب ملا، جب ایک سال اس مال پر پورا ہو جائے، تو اس مال پر زکوٰۃ فرض ہوگی۔

Check Also

زکوٰۃ کی سنتیں اور آداب – ‏۵

اموالِ زکوۃ مندرجہ ذیل اموال پر زکوٰۃ فرض ہے: ‏(۱) نقد مال جو آدمی کے …