شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:
ایک بات بہت غور سے سنو، چاہے اس کو وصیت سمجھو۔
آج عصر کے بعد کی مجلس میں (اس میں جو کتاب سنائی جاتی ہے) خلق حسن (اچھے اخلاق) کا بار بار ذکر آیا، مجھے اس بارے میں ایک نصیحت کرنی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق (اخلاق) تو جا بجا قرآن کریم نے خود بیان فرمایا ہے۔ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
بعثت لأتمم مكارم الأخلاق
میری بعثت مکارم اخلاق ہی کی تعلیم وتکمیل کے لیے ہوئی۔
خلق حسن یہ نہیں ہے کہ کسی کو ٹوکا نہ جائے، چاہے کوئی کچھ ہی کرتا رہے۔
آج لوگوں کا حال یہ ہے کہ اگر ان کو کسی ناجائز بات پر ٹوکا جائے، مثلا داڑھی کٹانے پر، تو وہ کہتے ہیں، یہی ہیں اخلاق، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق ایسے ہی تھے؛ گویا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ حسن خلق یہ ہے کہ کسی منکر پر نہ ٹوکا جائے۔ (ملفوظاتِ حضرت شیخ ،ص ۲۷)