جنت کے ادھیڑ عمر لوگوں کے سردار ‏

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

هذان سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلا النبيين والمرسلين (سنن الترمذي، الرقم: ٣٦٦٤)

یہ دونوں صحابہ (حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما) جنت کے تمام اگلے پچھلے ادھیڑ عمر لوگوں کے سردار ہوں گے (وہ لوگ جو ان دونوں سے پہلے آئے اور جو ان دونوں کے بعد آئیں گے، یہ دونوں صحابہ سب کے سردار ہوں گے) سوائے نبیوں اور رسولوں کے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن ہونے کی تمنا

حضرت عمر رضی الله عنہ نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں اپنے بیٹے حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما کو حضرت عائشہ رضی الله عنہا کے گھر بھیجا۔

حضرت عمر رضی الله عنہ نے اپنے بیٹے حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے فرمایا:

تم عائشہ کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ عمر نے آپ کی خدمت میں سلام پیش کیا ہے۔ یہ مت کہو کہ امیر المؤمنین نے سلام پیش کیا ہے؛ کیوں کہ میں اب امیر المؤمنین نہیں ہوں (اس لیے کہ میں اس دنیا سے رخصت ہونے والا ہوں)۔

پھر ان سے عرض کرو کہ عمر بن الخطّاب آپ کے مکان میں ان کے دونوں ساتھیوں (حضرت رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر رضی الله عنہ) کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت چاہتا ہے۔

حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما اپنے والد ماجد کے حکم کے مطابق حضرت عائشہ رضی الله عنہا کے گھر تشریف لے گئے۔

وہاں جا کر انہوں نے دیکھا کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی الله عنہا رو رہی ہیں (اس عظیم سانحے پر اور اس بڑے نقصان پر جو امت کو حضرت عمر رضی الله عنہ کی وفات کے بعد ہوگا)۔

حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما نے کہا کہ عمر نے آپ کو سلام کہا ہے اور یہ درخواست کی ہے کہ آپ اپنے مکان میں ان کو ان کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت دے دیں۔

حضرت عائشہ رضی الله عنہا نے حضرت عمر کی درخواست سن کر فرمایا:

میری تمنا تھی کہ میں اس مکان میں مدفون ہو جاؤں (حضرت رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور میرے والد حضرت ابو بکر رضی الله عنہ کے ساتھ)؛ مگر آج میں عمر کو اپنے اوپر ترجیح دیتی ہوں۔

جب حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما واپس آئے اور حضرت عمر رضی الله عنہ سے عرض کیا کہ عائشہ نے آپ کو ان کے مکان میں آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت دے دی ہیں، تو حضرت عمر رضی الله عنہ بہت خوش ہوئے۔

اس کے بعد حضرت عمر رضی الله عنہ نے اپنے بیٹے حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے فرمایا:

میری وفات کے بعد جب تم مجھے تدفین کے لیے لے جاؤ، تو دوبارہ عائشہ سے میری طرف سے اجازت لے لو۔ تم ان سے کہو کہ عمر آپ سے اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت چاہتا ہے۔

اگر وہ اجازت دیں، تو مجھے وہاں دفن کرنا اور اگر اجازت نہ دیں ،تو مجھے عام مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا۔

Check Also

حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی دعا‎ ‎

غزوہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ …