‏(٦)‏ جنازہ کے متعلق متفرق مسئلہ

میّت کے جسم پر کافور ملنا

سوال:- کیا میّت کو غسل دینے کے وقت اس کے سجدے کی جگہوں پر کافور ملنا جائز ہے؟ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ بعض لوگ میّت کی پیشانی اور سجدے کی جگہوں پر کافور کا پیسٹ بنا کر (گولا) رکھتے ہیں کیا یہ درست ہے؟

جواب:- میّت کی پیشانی اور سجدے کی جگہوں (ہاتھ ،پیر، ناک اور گھٹنوں) پر کافور ملنا مستحب ہے۔ التبہ کافور کا پیسٹ بنانا اور اس کو میّت کی پیشانی اور سجدے کی جگہوں پر لگانا درست نہیں ہے، کیوں کہ یہ سنّت کے خلاف ہے اور اس سے میت کے چہرہ اور دیگر اعضاء بدنما معلوم ہوتے ہیں۔ [۱]

Source: http://muftionline.co.za/node/15819


 

[۱] ثم يوضع الحنوط على رأسه ولحيته لما روي أن آدم صلى الله عليه وسلم عليه لمّا توفي غسلته الملائكة وحنطوه ويوضع الكافور على مساجده يعني جبهته وأنفه ويديه وركبتيه وقدميه لما روي عن ابن مسعود رضي الله عنه أنّه قال وتتبع مساجده بالطيب يعني بالكافور … ولا بأس بسائر الطيب غير الزعفران والورس في حق الرجل (بدائع الصنائع ۲/٤٠)

( قوله والكافور على مساجده ) يعني جبهته  وأنفه وكفَيه وركبتيه وقدميه لفضيلتها لأنه كان يسجد بها للّه تعالى فاختصت بزيادة الكرامة والرجل والمرأة في ذلك سواء (الجوهرة النيرة ۱/۱۳٤)

حدثنا وكيع عن سفيان عن منصور عن إبراهيم قال إذا فرغ من غسله تتبع مساجده بالطيب (مصنف ابن أبي شيبة رقم ۱۱۱۳۲)

Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …