عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى علي مرة واحدة كتب الله عز وجل له بها عشر حسنات (صحيح ابن حبان، الرقم: 905 ، مسند أحمد، الرقم: 7561، ورجاله رجال الصحيح غير ربعي بن إبراهيم وهو ثقة مأمون كما في مجمع الزوائد، الرقم: 17282)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس نیکیاں لکھتے ہیں۔
درود شریف کی کثرت کی وجہ سے موت کی سختی سے حفاظت
نزھۃ المجالس میں مندرجہ ذیل واقعہ منقول ہے:
ایک صاحب کسی بیمار کے پاس گئے (ان کی نزع کی حالت تھی)۔
ان سے پوچھا کہ موت کی کڑواہٹ کیسی مل رہی ہے؟
انہوں نے کہا: مجھے کچھ نہیں معلوم ہو رہا ہے، اس لیے کہ میں نے علماء سے سنا ہے کہ جو شخص کثرت سے درود شریف پڑھتا ہے، وہ موت کی تلخی سے محفوظ رہتا ہے۔ (فضائلِ درود،ص۱۸۱)
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی قربانی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مکان شروع میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم (کے مکان) سے ذرا دور تھا۔
ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے (حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے) ارشاد فرمایا کہ میرا دل چاہتا تھا کہ تمہارا مکان تو (میرے مکان سے) قریب ہی ہو جاتا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ حارثہ رضی اللہ عنہ کا مکان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے (مکان سے) قریب ہے، ان سے فرما دیں کہ میرے مکان سے بدل لیں۔
حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان سے پہلے بھی تبادلہ ہو چکا ہے، اب تو شرم آتی ہے (یعنی اس سے پہلے انہوں نے میری درخواست پر اپنا ایک مکان بدل لیا، اب تو مجھے شرم آتی ہے کہ میں دوبارہ ان سے پوچھوں)۔
حارثہ رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع ہوئی، فوراً حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مکان اپنے قریب چاہتے ہیں۔ یہ میرے مکانات موجود ہیں۔ ان سے زیادہ قریب کوئی مکان بھی نہیں۔ جو پسند ہو، بدل لیں۔
یا رسول اللہ! میں اور میرا مال تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ہے۔ یا رسول اللہ! خدا کی قسم، جو مال آپ لے لیں، وہ مجھے زیادہ پسند ہے اس مال سے، جو میرے پاس رہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سچ کہتے ہو اور برکت کی دعا دی اور مکان بدل لیا۔ (الطبقات الکبری، فضائل اعمال، حکایت صحابہ، ص ۱۷۲)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: