حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کا اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حُسن سلوک

عن عيسى بن عميلة رحمه الله أنه قال: أخبرني من رأى أبا ذر يحلب غنيمة له، فيبدأ بجيرانه وأضيافه قبل نفسه. (من سير أعلام النبلاء ٣/٣٩٩)

عیسیٰ بن عميلہ رحمہ اللہ ایک شخص سے نقل کرتے  ہیں، جس نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کا اپنے پڑوسیوں اور مہمانوں کے ساتھ حسن سلوک دیکھا تھا۔ انہوں نے ذکر کیا:

جب بھی ابو ذر اپنی بکریوں کا دودھ دوہتے، تو سب سے پہلے وہ اپنے پڑوسیوں اور مہمانوں کو دودھ پلاتے؛ پھر وہ خود پیتے۔

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ اور مہمانوں کا اکرام 

عیسیٰ بن عميلہ رحمہ اللہ ایک شخص سے نقل کرتے  ہیں، جس نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کا اپنے پڑوسیوں اور مہمانوں کے ساتھ حسن سلوک دیکھا تھا۔ انہوں نے ذکر کیا:

جب بھی ابو ذر اپنی بکریوں کا دودھ دوہتے، تو سب سے پہلے وہ اپنے پڑوسیوں اور مہمانوں کو دودھ پلاتے؛ پھر وہ خود پیتے۔

ایک رات میں نے ابو ذر کو اس حد تک اپنی بکریوں کا دودھ دوہتے دیکھا کہ ان کے تھنوں میں دودھ بالکل نہیں رہا۔ اس کے بعد انہوں نے اس دودھ کو اپنے مہمانوں کو پیش کیا اور ان کے سامنے کچھ کھجوریں بھی رکھ دیں۔

پھر انہوں نے ان سے معافی مانگی کہ انہوں نے کھانے کے لیے کچھ اور پیش نہیں کیا؛ کیوں کہ اس وقت ان کے پاس کچھ اور نہیں تھا؛ چناں چہ انہوں نے ان کو مخاطب ہو کر کہا کہ اگر ہمارے پاس اس سے بہتر کوئی چیز ہوتی، تو ہم ضرور آپ کے سامنے پیش کرتے۔

میں نے اس رات ابو ذر کو دیکھا تھا کہ انہوں نے اس رات ایک لقمہ بھی نہیں کھایا؛ بل کہ ان کے پاس جو کچھ تھا، اس کو اپنے مہمانوں کو پیش کر دیا۔ (سیر اعلام النبلاء ۳/۳۹۹)

Check Also

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی سچائی کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما أظلت الخضراء (أي: السماء) ولا أقلت الغبراء …