حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کو اپنی نماز جنازہ پڑھانے کی ‏وصیت

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے وصیت کی تھی کہ ان کی وفات کے بعد حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائیں۔

اہل مدینہ منورہ کی نظر میں حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا بلند مقام

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں مدینہ منورہ کے گورنر مروان بن حکم کو ایک خط لکھا ، جس میں آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ مدینہ منورہ کے لوگوں سے ان کے بیٹے یزید بن معاویہ کے لیےبیعت لیں کہ وہ  ان  کے بعد خلیفہ ہو گا۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنے بیٹے یزید کی بد اعمالیوں کا علم نہیں تھا، اس لیے انہوں نے اس کو اپنا جانشین مقرر کرنے کا ارادہ کیا ۔ مگر  مروان نے فوری طور پر ان کی ہدایت کی  تعمیل نہیں کی ۔  ایک شامی شخص نے  جو اس وقت مدینہ منورہ میں تھا، مروان سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی ہدایت پر عمل کرنے میں تاخیر کی وجہ پوچھی۔  تو مروان نے جواب دیا کہ میں سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا انتظار کر رہا ہوں کہ وہ سب سے  پہلے آئیں اور بیعت کریں، کیوں کہ وہ اہل مدینہ منورہ کے سردار ہیں اور  ان میں سب سے زیادہ  معزز و مکرم مانے جاتے ہیں ۔ اگر وہ یزید کی  بیعت کرلیں گے تو دوسرے لوگ ان کی پیروی کریں گے۔ شامی آدمی نے کہا کہ کیوں نہ میں ان کے پاس جاؤں اور انہیں آپ کے پاس لے کر آؤں ، تاکہ وہ بیعت کر یں ؟ مروان سے اجازت لے کر وہ شخص حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے گھر گیا اور انہیں حکم دیا کہ وہ مروان کے پاس آکر یزید کی بیعت کریں۔ حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ تم واپس جاؤ ۔  میں آکر بیعت کروں گا (اگر میں چاہوں)۔ شامی آدمی غصہ ہوگیا اور بولا : تم ابھی جا کر بیعت کر لو ورنہ میں تمہارا سر قلم کر دوں گا!

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ تم مجھے ان لوگوں کی بیعت  کے لیے بلا رہے ہو، جن سے میں نے اسلام کی خاطر جنگ کی تھی ۔ ان الفاظ سے انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اولین اصحاب میں ہوں۔  لہذا مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ کون سا شخص بیعت کے لائق ہے اور کون لائق نہیں ہے ۔ اور بلاشبہ یزید بیعت کے لائق نہیں تھا۔  اس کے بعد شامی آدمی مروان کے پاس واپس آیا اور اس کے ساتھ  جو کچھ پیش آیا تھا ، اس سے مروان کو آگاہ کیا۔  مروان نے اسے خاموش رہنے اور لوگوں کو پیش آنے والا واقعہ نہ بتانے کا  حکم دیا ۔

بہر حال حضرت سعید رضی اللہ عنہ نے یزید کی بیعت کے لیے  نہیں آئے ۔ چناں چہ مروان نے انہیں چھوڑ دیا اور یزید کی طرف سے اہل مدینہ سے بیعت لینے لگے۔ کچھ عرصہ بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا۔ انہوں نے وصیت کی تھی کہ ان کی نماز جنازہ حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ پڑھائیں۔ ان کی وصیت کے مطابق، مروان ان کی نماز جنازہ پڑھانے کے لیے آگے نہیں بڑھا  ۔ لوگ حضرت سعید بن زید کا انتظار کررہے تھے ، اسی دوران  شامی شخص نے مروان سے پوچھا کہ تم نماز جنازہ کے لیے آگے کیوں نہیں جا رہے ہو ؟ مروان نے جواب دیا کہ میں اس شخص کا انتظار کر رہا ہوں جس کا تم نے سر قلم کرنے کا ارادہ کیا تھا (جب وہ یزید کی بیعت کے لیے آگے نہیں آنا چاہتا تھا) مروان کا اشارہ حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی طرف تھا ۔  یہ سن کر شامی شخص کو حضرت سعید کے  بلند رتبے  کا احساس ہوا۔  چناں چہ اس نے فوراً استغفار کیا  اور اللہ تعالیٰ سے اپنی اس غلطی کی معافی مانگی جو اس نے حضرت سعید کے ساتھ  کی تھی۔

Check Also

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کو اپنے والد کی مغفرت کی فکر

جاء سيدنا سعيد بن زيد رضي الله عنه مرة إلى النبي صلى الله عليه وسلم …