زکوۃ کی ادائیگی میں کوتاہی کے خطرناک نتائج
نماز کا ثواب نہ ملنا
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں نماز قائم کرنے اور زکوۃ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور جو شخص اپنی زکوۃ ادا نہیں کرتا ہے، اس کی کوئی نماز نہیں ہے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، الرقم: ۱۰۰۹۵)
نوٹ: علمائے کرام اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اگرچہ نماز کا فریضہ ادا ہو جائےگا؛ لیکن زکوۃ ادا نہ کرنے کی وجہ سے اس شخص کو اس کی نماز کا کوئی ثواب نہیں ملےگا۔
اس حدیث سے واضح ہے کہ جب کوئی شخص دین کے ایک شعبہ اور حکم کو نظر انداز کرتا ہے، تو اس کے دین کے دوسرے شعبوں میں اس کا بُرا اثر دیکھا جاتا ہے؛ لہذا جس طرح زکوۃ ادا نہ کرنا نماز پر اثر کرتا ہے، اسی طرح نماز نہ پڑھنا زکوۃ اور دین کے دوسرے شعبوں پر برا اثر کرےگا۔
مال کا سانپ کی شکل اختیار کرکے مالک کو سزا دینا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کو اللہ تعالی نے مال دیا اور اس نے اس کی زکوۃ ادا نہیں کی، تو قیامت کے دن اس کا مال ایک زہریلے، گَنجے سانپ کی شکل اختیار کر لےگا، جس کی پیشانی پر دو سیاہ نقطے ہوں گے (یہ سانپ کے انتہائی زہریلا اور خطرناک ہونے کی علامت ہے)، پھر قیامت کے دن اس سانپ کو اس شخص کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائےگا اور وہ اس شخص کے باچھوں کو پکڑےگا اور کہےگا: میں تیرا مال ہوں۔ میں تیرا خزانہ ہوں۔ (صحیح البخاری، الرقم: ١٤٠٣)
آگ کے کنگن پہننا
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو عورتوں کی کَلائیوں میں سونے کے کنگن دیکھے، تو ان کنگنوں کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے پوچھا کہ کیا انہوں نے ان کی زکوۃ ادا کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم پسند کرتی ہو کہ تمہیں ان کنگنوں کے بدلے آگ کے کنگن پہنائے جائیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کی زکوۃ ادا کیا کرو۔ (سنن الترمذی، الرقم: ٦٣٧)