عن رويفع بن ثابت رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى على محمد وقال: اللهم أنزله المقعد المقرب عندك يوم القيامة، وجبت له شفاعتي (المعجم الكبير للطبراني، الرقم: 4480، وإسناده حسن كما في مجمع الزوائد، الرقم: 17304)
حضرت رویفع بن ثابت انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مجھ پر یہ درود بھیجے، تو قیامت کے دن میں اس کے لیے سفارش کروں گا:
اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَنْزِلْهُ المقْعَدَ المقَرَّبَ عِنْدَكَ يَومَ القِيَامَة
اے الله! آپ محمد صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجیں اور قیامت کے دن ان کو ایسے مبارک ٹھکانے پر پہنچائیں، جو آپ کے نزدیک مقرب ہو۔
حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مخصوص درود
“روضۃ الاحباب” میں امام شافعی رحمہ اللہ کے مشہور شاگرد، امام اسماعیل بن ابراہیم مزنی رحمہ اللہ کی روایت سے ان کے خواب کا قصہ نقل کیا گیا ہے کہ میں نے استاذِ محترم حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کو انتقال کے بعد خواب میں دیکھا۔
میں نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ حضر ت امام شافعی رحمہ اللہ نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ نے میری مغفرت فرما دی اور اعزاز و اکرام کے ساتھ جنّت میں داخل فرمایا اور یہ مرتبہ ایک مخصوص درود کی وجہ سے حاصل ہوا ہے، جو میں ہمیشہ پڑھا کرتا تھا۔
میں نے دریافت کیا: وہ درود کیا ہے؟
حضرت امام شافعی رحمہ اللہ نے جواب دیا:
اللّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ كُلَّمَا ذَكَرَهُ الذَّاكِرُونَ وَكُلَّمَا غَفَلَ عَن ذِكْرِهِ الْغَافِلُونَ
اے اللہ! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتنا درود (رحمت) نازل فرما، جتنا ان کو ذکر کرنے والے ذکر کرتے ہیں اور جتنا غافلین (ذکر نہ کرنے والے) ان کے ذکر سے غافل رہتے ہیں۔ (فضائلِ درود، ص ۱۵۱)
درخت کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا
حضرت یعلیٰ بن مرّہ ثقفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
ایک مرتبہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔ دورانِ سفر ہم نے ایک جگہ قیام کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ آرام فرمانے لگے۔
کچھ دیر کے بعد ایک درخت زمین کو چِیرتا ہوا آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سایہ میں ڈھانپ لیا، پھر وہ اپنی جگہ واپس چلا گیا۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے، تو میں نے یہ تعجب خیز واقعہ بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس درخت نے اللہ تعالیٰ سے اجازت طلب کی تھی؛ تاکہ وہ میرے پاس آ کر سلام کرے، تو اللہ تعالیٰ نے اس کو اجازت دی (کہ وہ میرے پاس آئے اور مجھے سلام کرے)۔ (مسند احمد، الرقم: ۱۷۵۶۵ ؛ القول البديع ص ۱۶۲)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=3993