دوسرے انبیاء علیہم السلام کے ساتھ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا ‏

‎‎

عن قتادة عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا صليتم علي المرسلين فصلوا علي معهم فإني رسول من المرسلين ( الصلاة على ‏النبي لابن أبي عاصم، الرقم: ٦۹، وإسناده حسن جيد لكنه مرسل  كما في القول البديع صـ ۱۳٤)‏

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم انبیاء علیہم السلام پر درود بھیجو، تو ان کے ساتھ مجھ پر بھی درود بھیجو، کیونکہ میں بھی رسولوں میں سے ایک رسول ہوں۔

اس حدیث شریف میں بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم دی ہے کہ جب ہم دوسرے انبیاء علیہم السلام پر درود بھیجیں، تو ہمیں چاہیئے کہ ہم ان کے ساتھ نبی صلی  اللہ علیہ وسلم پر بھی درود بھیجیں؛ لہذا جب ہم کسی نبی کا نام لیں، تو اس طرح کہیں:

عَلَيْهِ وَعَلٰى نَبِيِّنَا الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ

ان پر اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام نازل ہو۔

احادیث شریفہ کی برکت

حضرت ابو احمد عبد اللہ بن بکر بن محمد رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ بیان فرمایا کہ قرآن کے علم کے بعد سب سے زیادہ مبارک، باعظمت اور دنیا وآخرت میں سب سے زیادہ مفید علم احادیث مبارکہ کا علم ہے۔ احادیث مبارکہ کی وجہ سے انسان کو بہت زیادہ ثواب ملتا ہے؛ کیونکہ وہ جب بھی کوئی حدیث شریف پڑھتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث باغوں کی طرح ہیں، جہاں آپ کو ہر قسم کی بھلائی، خیر، صلاح اور فضیلت وذکر ملےگی۔ (الترغیب والترھیب لقوام السنۃ ۳۳۴/۲، القول البدیع ص۲۸۷)

حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے مانگنا چھوڑ دیا

حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہوئے  اور کچھ طلب کیا۔ حضور  صلی اللہ علیہ وسلم نے عطافرمایا ۔پھر کسی موقع پر کچھ مانگا ۔ حضور  صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر  مرحمت فرمادیا۔ تیسری دفعہ پھر سوال کیاحضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے عطافرمایا اور یہ ارشاد فرمایا کہ حکیم یہ مال سبز باغ ہے ۔ظاہر میں بڑی میٹھی چیز ہے ؛ مگر اس کا دستور یہ ہے کہ اگر یہ دل کے استغنا سے ملے ،تو اس میں برکت ہوتی ہے اور اگر طمع اور لالچ سے حاصل ہو، تو اس میں برکت نہیں ہوتی ایسا ہو جاتا ہے (جیسے جوع البقر کی بیماری ہو) کہ ہر وقت کھائے جائے اور پیٹ نہ بھرے۔ حضرت حکیم  رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ  آپ کے بعداب کسی کو نہیں ستاؤں گا۔  (صحیح البخاری)

‎يَا رَبِّ صَلِّ وَ سَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ‎

Source:

Check Also

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا حصول ‏

”جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی، اس کے لئے میری شفاعت ضروری ہو گئی“...