حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: هذان سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلا النبيين والمرسلين (سنن الترمذي، الرقم: ٣٦٦٤) یہ دونوں صحابہ (حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما) جنت کے تمام اگلے پچھلے ادھیڑ عمر لوگوں کے سردار ہوں گے (وہ …
اور پڑھو »حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا بلند مقام
قال سعيد بن جبير رحمه الله: كان مقام أبي بكر وعمر وعثمان وعليّ وسعد وسعيد وطلحة والزّبير وعبد الرّحم…
تمام ہموم وافکار کی کفایت
عن أبي بن كعب رضي الله عنه قال قلت يا رسول الله إني أكثر الصلاة عليك فكم أجعل لك من صلاتي ؟... …
سورہ فاتحہ کی تفسیر
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (۱) الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ (۲) مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ (…
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل پر حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا حزن وغم
بعدما قتل البغاةُ سيدنا عثمان رضي الله عنه في المدينة المنورة، خاطب سيدنا سعيد بن زيد -وكان في الكوف…
درود شریف پڑھنے سے صدقہ کا ثواب
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أيما رجل مسلم لم تكن عنده صدقة …
نئے مضامين
سورہ نصر کی تفسیر
(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) جب اللہ کی مدد اور فتح (فتح مکہ) آ جائے(۱) اور آپ لوگوں کو دیکھ لیں کہ وہ جوق در جوق اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں (۲) تو آپ اپنے پروردگار کی تسبیح وتحمید کیجیے اور ان سے مغفرت طلب کیجیے۔ بے شک وہ بہت معاف کرنے والا ہے(۳)...
اور پڑھو »دعا کی سنتیں اور آداب – ۱
دعا اللہ سبحانہ و تعالی کی بے شمار نعمتوں اور خزانوں کے حصول کا ذریعہ ہے۔ احادیث مبارکہ میں دعا کی بہت سی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ دعا عبادت کا مغز ہے۔ دوسری حدیث شریف میں نبی کریم …
اور پڑھو »(۱٦) جنازہ کے متعلق متفرق مسائل
قبر پر پودہ کا اُگنا سوال:- اگر کسی قبر پر پودہ اُگ جائے، تو کیا ہمیں اس کا کاٹنا ضروری ہے؟ جواب:- اگر قبر پر پودہ خود بخود اُگ جائے، تو اس کو چھوڑ دے۔ اس کو کاٹنے کی ضرورت نہیں ہے۔ [۱] قبر پر پودہ لگانے یا ٹہنی رکھنے …
اور پڑھو »حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عظیم فضیلت
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لو كان نبي بعدي لكان عمر بن الخطاب اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا، تو وہ عمر بن الخطاب ہوتے (لیکن چوں کہ میں خاتم الانبیاء ہوں؛ اس لیے میرے بعد کوئی نبی نہیں آئےگا)۔ (سنن الترمذی، الرقم: ۳۶۸۶) حضرت …
اور پڑھو »