شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: ایک بات بہت غور سے سنو، چاہے اس کو وصیت سمجھو۔ آج عصر کے بعد کی مجلس میں (اس میں جو کتاب سنائی جاتی ہے) خلق حسن (اچھے اخلاق) کا بار بار ذکر آیا، مجھے اس بارے …
اور پڑھو »اتباع سنت کا اہتمام – ۱۰
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – قسط دوم حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ اپن…
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد
عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم وأمرهم باختيار الخليفة من ب…
سورہ فلق کی تفسیر
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ﴿٢﴾ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿٣…
مؤکدہ سنتوں کو مسجد میں پڑھنا
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: فرض کے علاوہ جو نمازیں ہیں، ان کے م…
فرشتوں کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو درود شریف کی اطلاع ملنا
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلى علي عند قبري سمعته ومن صلى عل…
نئے مضامين
جنت کے ادھیڑ عمر لوگوں کے سردار
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: هذان سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلا النبيين والمرسلين (سنن الترمذي، الرقم: ٣٦٦٤) یہ دونوں صحابہ (حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما) جنت کے تمام اگلے پچھلے ادھیڑ عمر لوگوں کے سردار ہوں گے (وہ …
اور پڑھو »سورہ نصر کی تفسیر
(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) جب اللہ کی مدد اور فتح (فتح مکہ) آ جائے(۱) اور آپ لوگوں کو دیکھ لیں کہ وہ جوق در جوق اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں (۲) تو آپ اپنے پروردگار کی تسبیح وتحمید کیجیے اور ان سے مغفرت طلب کیجیے۔ بے شک وہ بہت معاف کرنے والا ہے(۳)...
اور پڑھو »دعا کی سنتیں اور آداب – ۱
دعا اللہ سبحانہ و تعالی کی بے شمار نعمتوں اور خزانوں کے حصول کا ذریعہ ہے۔ احادیث مبارکہ میں دعا کی بہت سی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ دعا عبادت کا مغز ہے۔ دوسری حدیث شریف میں نبی کریم …
اور پڑھو »(۱٦) جنازہ کے متعلق متفرق مسائل
قبر پر پودہ کا اُگنا سوال:- اگر کسی قبر پر پودہ اُگ جائے، تو کیا ہمیں اس کا کاٹنا ضروری ہے؟ جواب:- اگر قبر پر پودہ خود بخود اُگ جائے، تو اس کو چھوڑ دے۔ اس کو کاٹنے کی ضرورت نہیں ہے۔ [۱] قبر پر پودہ لگانے یا ٹہنی رکھنے …
اور پڑھو »