کامل ترین پیمانہ سے درود کا ناپا جانا

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سره أن يكتال بالمكيال الأوفى إذا صلى علينا أهل البيت فليقل: اللهم صل على محمد النبي الأمي وأزواجه أمهات المؤمنين وذريته وأهل بيته كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد (سنن أبي داود، الرقم: 982، وسكت عليه هو والمنذري في مختصره، الرقم: 981)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کو یہ پسند ہے کہ اس کا درود کامل ترین پیمانہ سے ناپا جائے (یعنی اس کو اس کے درود کا مکمل ثواب ملے) جب وہ ہمارے اوپر یعنی اہلِ بیت پر درود بھیجے، تو وہ (مندرجہ ذیل) درود پڑھے:

اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَأَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِيْنَ وَذُرِّيَّتِهِ وَأَهْلِ بَيْتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ

اے اللہ! درود (رحمت) بھیج محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو نبیٔ امّی ہیں اور ان کی ازواج پر جو تمام مؤمنین کی مائیں ہیں اور ان کی اولاد پر اور ان کے اہلِ بیت پر، جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر درود (رحمت) بھیجا۔ بے شک آپ ساری تعریف کے لائق ہیں اور بزرگ وبرتر ہیں۔

اہلِ سنت والجماعت کا امتیازی عمل

حضرت زین العابدین حسین بن علی رحمہ اللہ کا فرمان ہے کہ اہلِ سنت والجماعت کا امتیازی عمل نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت درود بھیجنا  ہے۔ (الترغيب والترهيب لقوام السنة 2/333، القول البديع صـ 132)

حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دفاع کرنا

ایک مرتبہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم خانہ کعبہ کے پاس نماز میں مشغول تھے۔ عقبہ بن ابی معیط (جو قریش کا ‏بد ترین سردار تھا) بُرے ارادے سے آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اس نے اپنی چادر نکالی اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی گردن مبارک میں ڈال کر آپ صلی ‏الله علیہ وسلم کا گلا بہت زور سے گھوٹنا شروع کیا۔ ‏

جُوں ہی حضرت ابو بکر رضی الله عنہ کو اس کا علم ہوا، وہ فورًا آ گئے؛ تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کریں۔ حضرت ابو بکر رضی الله عنہ نے عقبہ بن ابی معیط کے کندھے کو پکڑا اور اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہٹایا۔

پھر حضرت ابو بکر رضی الله عنہ نے اس سے کہا:

اَتَقۡتُلُوۡنَ رَجُلًا اَنۡ یَّقُوۡلَ رَبِّیَ اللّٰہُ وَقَدۡ جَآءَکُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ مِنۡ رَّبِّکُمۡ

کیا تم اس شخص کو قتل کرنے چاہتے ہو، محض اس وجہ سے کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب الله تعالی ہے اور تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے صاف نشانیاں بھی لا چکا ہے۔

(صحیح البخاری، الرقم: ۳۶۷۸)

اس واقعہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بے حد محبت تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار تھے۔

يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

Source: http://whatisislam.co.za/index.php/durood/item/352-the-durood-which-is-placed-upon-the-scale-of-complete-measure , http://ihyaauddeen.co.za/?p=436

 

Check Also

دس نیکیوں کا حصول

عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلى علي مرة واحدة كتب الله عز وجل له بها عشر حسنات...