درود شریف پڑھنے والے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت

عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من قال: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وآل إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وآل إبراهيم وترحم على محمد وعلى آل محمد كما ترحمت على إبراهيم وآل إبراهيم شهدت له يوم القيامة بالشهادة وشفعت له (الأدب المفرد، الرقم: 641، وهو حديث حسن ورجاله رجال الصحيح لكن فيهم سعيد بن عبد الرحمن مولى ال سعيد بن العاص الراوي له عن حنظلة، وهو مجهول لا نعرف فيه جرحا ولا تعديلا، نعم ذكره ابن حبان على قاعدته كما في القول البديع صـ 112)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے (مندرجہ ذیل) درود پڑھا، تو میں قیامت کے دن اس کے لیے گواہی اور سفارش کروں گا:

اَلَّلهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيْمَ وَآلِ إِبْرَاهِيْمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيْمَ وَآلِ إِبْرَاهِيْمَ وَتَرَحَّمْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا تَرَحَّمْتَ عَلَى إِبْرَاهِيْمَ وَآلِ إِبْرَاهِيْمَ

اے اللہ! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد پر درود (رحمت) نازل فرما، جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد پر درود (رحمت) نازل فرمایا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد پر برکت نازل فرما، جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد پر برکت نازل فرمائی۔ (اے اللہ) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد پر رحمت بھیج، جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد پر رحمت بھیجی۔

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بے پناہ محبت

ایک مرتبہ ایک صحابی حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور فرمایا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میرے دل میں آپ کی اتنی زیادہ محبت ہے کہ جب بھی مجھے آپ کا خیال آتا ہے، تو میرے اوپر آپ کی محبت اس قدر غالب آ جاتی ہے کہ جب تک آپ کی زیارت نہ کر لوں، مجھے چین نہیں آتا ہے۔

(انہوں نے مزید عرض کیا) اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! یہ خیال مجھے بے چین کر رہا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ مجھے جنت سے سرفراز فرمائے، تو میرے لیے آپ کا دیدار کرنا انتہائی مشکل ہوگا؛ کیوں کہ آپ تو جنت کے انتہائی اعلیٰ مقام میں ہوں گے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تسلّی دی اور مندرجہ ذیل آیت کی تلاوت کی:

وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَالرَّسولَ فَأُولـٰئِكَ مَعَ الَّذينَ أَنعَمَ اللَّـهُ عَلَيهِم مِنَ النَّبِيّينَ وَالصِّدّيقينَ وَالشُّهَداءِ وَالصّالِحينَ وَحَسُنَ أُولـٰئِكَ رَفيقًا ﴿٦٩﴾

اور جو شخص اللہ اور رسول کا کہنا مان لےگا، تو ایسے اشخاص بھی ان حضرات کے ساتھ ہوں گے، جن پر اللہ تعالیٰ نے اپنا انعام فرمایا ہے یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صلحاء اور یہ حضرات بہت اچھے رفیق ہیں۔ (ترجمہ از بیان القرآن)

يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

Source: http://whatisislam.co.za/index.php/durood/item/333-the-intercession-of-nabi-sallallahu-alaihi-wasallam , http://ihyaauddeen.co.za/?p=7440

Check Also

غلاموں کو آزاد کرنے سے افضل

عن أبي بكر رضي الله عنه قال: الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم أمحق …