سوال:- اگر کسی کا مال اس کی زکوٰۃ کی تاریخ سے پہلے کم ہو جائے، تو وہ کتنی مقدار پر زکوٰۃ ادا کرے؟
مثال کے طور پر بکر دس لاکھ روپئے کا مالک ہے، وہ دس لاکھ روپئے پورے سال اس کے پاس رہے۔ بکر کی زکوٰۃ کی تاریخ پہلی محرم ہے، زکوٰۃ کی تاریخ سے کچھ دن پہلے بکر کو تجارت میں نو لاکھ روپئے کا نقصان ہوا اور اس کے پاس صرف ایک لاکھ روپئے بچ گئے۔ بکر دس لاکھ روپئے کی زکوٰۃ ادا کرے یا ایک لاکھ روپئے کی؟
الجواب حامدًا و مصلیًا
زکوٰۃ کی تاریخ پر جتنا مال انسان کے پاس ہو، اتنے مال پر وہ زکوٰۃ ادا کرے؛ لہذا اس صورت میں جب بکر کی زکوٰۃ کی تاریخ پر اس کے پاس صرف ایک لاکھ روپئے ہو، تو وہ ایک لاکھ روپئے کی زکوٰۃ ادا کرے گا۔
فقط واللہ تعالی اعلم
وشرطه أي شرط افتراض أدائها حولان الحول وهو في ملكه اهـ. (الدر المختار ۲/۲٦۷)
ونقصان النصاب في الحول لا يضر إن كمل في طرفيه (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح صـ ۷۱۷)
وإذا كان النصاب كاملا في طرفي الحول فنقصانه فيما بين ذلك لا يسقط الزكاة (مختصر القدوري صـ ۵۷)
دار الافتاء، مدرسہ تعلیم الدین
اسپنگو بیچ، ڈربن، جنوبی افریقہ
Source: http://muftionline.co.za/node/33