ہر کام کے حدود

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:

جب تک آدمی دین کا پابند نہ ہو، اس کی کسی بات کا بھی اعتبار نہیں؛ کیونکہ اس کا کوئی کام حدود کے اندر تو ہوگا نہیں۔ اگر دوستی ہوگی، وہ حدود سے باہر۔ دشمنی ہوگی، وہ حدود سے باہر۔ جب حدود ہی نہیں، تو ایسا شخص ظاہر ہے کہ سخت خطر ناک ہوگا۔

ایک سندھی مولوی صاحب کی یہ رائے تھی کہ ہندوؤں کے ساتھ شرکت کرنی چاہیئے۔ مجھ سے بھی انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔

میں نے کہا: ہندوؤں کے ساتھ شریک ہونے میں دنیا کا تو ضرور معلوم نہیں کیا ہوگا؛ مگر دین کا ضَرَر تو کھلا ہوا ہے؛ اس لیے کہ ان کا تو کوئی دین نہیں، مذہب نہیں۔ اگر تم نے دینِ حق پر عمل کیا، تو شرکت کیسی؟ اور اگر شرکت کی، تو دین کہاں؟

وجہ یہ ہے کہ وہ جو تجویز کریں گے، وہ دنیا کے مصالح کے ماتحت ہوگا۔ وہ اپنی اغراض پورا کرنے کے لیے جو صورت بھی نافع سمجھیں، پاس کر دیں گے اور اس پر عمل کریں گے۔ (ملفوظاتِ حکیم الامّت، ج ۸، ص ۲۳۹)

Check Also

ہر وقت اللہ کی طرف متوجہ ہونا

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: اگر کوئی …