روزہ کی سنتیں اور آداب – ‏ ۶

رمضان کا روزہ توڑنے کا کفارہ

اگر کوئی آدمی عذر کے بغیر رمضان المبارک کا روزہ توڑ دے، تو وہ گنہگار ہوگا؛ اس لیے کہ وہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کر رہا ہے۔

لہذا اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس گناہ کبیرہ سے توبہ کرے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس گناہ کبیرہ سے سچی توبہ کرے اور اس بات کا پختہ عزم کرے کہ وہ آئندہ کبھی اس گناہ کا ارتکاب نہیں کرےگا۔

مزید یہ کہ اس کے ذمہ توڑے ہوئے روزہ کی قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔

رمضان المبارک کے توڑے ہوئے روزہ کا کفارہ یہ ہے کہ وہ دو ماہ مسلسل روزہ رکھے۔

اگر کسی نے قمری مہینے کی پہلی تاریخ کو کفارہ شروع کیا تو دو قمری مہینے مکمل ہونے پر (چاہے قمری مہینہ 29 دن کا ہو یا 30 دن کا ) کفارہ پورا ہو جائے گا۔ اگر کسی نے قمری مہینے کی 2 تاریخ کو یا اس کے بعد کسی بھی مہینے میں کفارہ شروع کیا ، تو اس پر ساٹھ روزے رکھنا لازم ہوگا۔

اگر ساٹھ دنوں میں کوئی دن چھوٹ جائے (چاہے وہ کسی عذر مثلا بیماری کی وجہ سے ہو ) تو اس کو پورے ساٹھ  روزے دوبارہ رکھنے  ہوں گے۔ البتہ اگر کسی عورت کو ساٹھ دنوں میں حیض آجائے،  تو اسے پاک ہونے کے بعد ساٹھ رزوے از سر نو رکھنے  کی ضرورت نہیں ہے ، بلکہ وہ حیض ختم ہونے کے بعد باقی روزے رکھے۔

Check Also

تعزیت کی سنتیں اور آداب – ۲

(۱) تعزیت کا مطلب یہ ہے کہ جب کسی شخص کے قریبی عزیز یا رشتہ …