تعزیت کی سنتیں اور آداب – ۲

(۱) تعزیت کا مطلب یہ ہے کہ میت کے رشتہ داروں اور عزیزوں کو ان کی مصیبت پر تسلی دی جائے اور ان کے ساتھ ہمدردی اور بھلائی والا سلوک کیا جائے۔

اس کا طریقہ یہ ہے کہ میت کے گھر والوں کی موجودگی میں میت کے لیے دعا کی جائے۔ اسی طرح میت کے گھر والوں کے لیے بھی دعا کی جائے کہ الله تعالیٰ انہیں اس مصیبت پر صبر عطا فرمائے۔

(۲) مندرجہ ذیل الفاظ میں دعا مانگی جا سکتی ہے: الله تعالیٰ مرحوم کو جنت میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے گناہوں کو معاف فرمائے اور گھر والوں کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔

(۳) میت کے احباب ومتعلقین کو چاہیئے کہ وہ میت کے گھر والوں اور رشتہ داروں کو تسلی دیں؛ لیکن ضروری ہے کہ تعزیت کے وقت نا محرم مردوں اور عورتوں کے درمیان پردہ کا اہتمام کیا جائے۔

(۴) تعزیت کرتے وقت اس بات کا اہتمام کریں کہ آپ میت کے اہل خانہ اور مصیبت زدہ لوگوں کو کسی طرح تکلیف نہ دیں۔

(۵) نامناسب باتیں یا نامناسب سوالات نہ کریں، جس سے میت کے اہل خانہ کے غم میں اضافہ ہو؛ مثلًا آپ میت کے گھر والوں سے میت کی آخری بیماری یا موت کے حالات کے بارے میں دریافت کریں۔

(۶) میت کے اہل خانہ کو تسلی دیں اور تعزیت کے وقت ہنسی مذاق سے پرہیز کریں۔

(۷) میت کی تعریف کرنا جائز ہے؛ لیکن تعریف کرنے میں مبالغہ نہ کریں اور میت کے بارے میں ایسی تعریفی کلمات اور خوبیوں کا ذکر نہ کریں، جو میت میں موجود نہیں تھیں۔ اسی طرح میت کی تعریف کرنے میں کفار کا طریقہ اور انداز اختیار نہ کریں۔

(۸) تعزیت کی مدت میت کی وفات کے دن سے تین دن تک ہے۔ تیسرے دن کے بعد تعزیت کے لیے جانا مکروہ ہے۔

البتہ اگر کوئی شخص سفر میں ہونے کی وجہ سے تین دن کے اندر تعزیت کے لیے حاضر نہ ہو سکے، تو جب وہ سفر سے واپس آوے، تو اس کے لیے تعزیت کے لیے جانا جائز ہے؛ اگرچہ تین دن کے بعد بھی ہو۔

Check Also

روزہ کی سنتیں اور آداب – ‏ ۶

رمضان کا روزہ توڑنے کا کفارہ اگر کوئی آدمی عذر کے بغیر رمضان المبارک کا …