علامات قیامت – تیرہویں قسط‎ ‎

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کیسے ہوئی؟

انسان کی تخلیق کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا نظام یہ ہے کہ جب دو اسباب پائے جاتے ہیں، تو انسان وجود میں آتا ہے۔ پہلا سبب والدین ہیں، جن کے ذریعے ماں کے پیٹ میں انسان کا بیج بویا جاتا ہے۔ دوسرا سبب یہ ہے کہ جنین کی نشو ونُما کے چار ماہ مکمل ہونے کے بعد اس میں روح پھونکی جاتی ہے۔

ہر شخص دنیا میں اسی نظام کے مطابق آیا ہے؛ مگر اللہ تعالیٰ نے تین شخصیات کو اس نظام سے مستثنیٰ بنایا تھا: نبی آدم علیہ السلام، حضرت حوا علیہا السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام۔

نبی آدم علیہ السلام کے بارے میں وارد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی شکل مٹی سے بنائی اور پھر اس میں روح پھونکی؛ لہذا وہ والدین کے سبب کے بغیر پیدا ہوئے تھے۔

جہاں تک حضرت حوا علیہا السلام کی بات ہے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو نبی آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے پیدا فرمایا؛ لہذا وہ صرف ایک مرد کے ذریعہ سے پیدا ہوئی تھیں۔

جہاں تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا معاملہ ہے، تو اللہ تعالی نے ان کو اس طرح پیدا فرمایا کہ ان کی روح ان کی ماں کے پیٹ میں پھونکی گئی؛ لہذا وہ صرف ایک عورت کے ذریعہ سے پیدا ہوئے تھے۔

قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ مشابہت دی گئی ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِندَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ ۖ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ ‎﴿٥٩﴾‏

درحقیقت اللہ تعالیٰ کے نزدیک نبی عیسیٰ علیہ السلام کی مثال نبی آدم علیہ السلام کی سی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں (علیہ السلام)  مٹی سے پیدا کیا، پھر اس سے کہا :  ہو جا! تو وہ ہوگیا( وجود میں آگیا ) (سورہ آل عمران آیت 59)

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے وضاحت فرمائی ہے کہ نبی عیسیٰ علیہ السلام کی تخلیق نبی آدم علیہ السلام کی تخلیق سے اس اعتبار سے مشابہت رکھتی ہے کہ نبی آدم علیہ السلام والدین کے توسط سے پیدا نہیں ہوئے،  بل کہ ان میں روح پھونکی کی گئی اور وہ پیدا ہوئے۔

اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت باپ کے توسط سے نہیں ہوئی تھی، بل کہ ان کی ماں کے پیٹ میں روح پھونکی گئی تھی جس سے وہ پیدا ہوئے تھے۔

چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ جس طرح نبی آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام کی تخلیق معجزانہ طور پر ہوئی تھی ،  اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تخلیق بھی معجزانہ طور پر ہوئی تھی۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات

اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بہت سے معجزات سے  نوازا تھا ۔  انہوں نے جو بھی معجزہ پیش کیا تھا ،  وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے وجود میں آیا تھا اور اللہ تعالیٰ ہی نے اس  کو ان کے ہاتھ پر ظاہر فرمایا تھا ۔

انہوں نے جو معجزات پیش کیے  تھے ،  ان میں سے بعض کا قرآن کریم میں ذکر کیا گیا ہے: مثلا  کوڑھیوں اور پیدائشی نابینا افراد کو شفا بخشنا ، مٹی سے پرندوں کے ڈھانچے بنانا ، پھر ان  میں پھونک مارنا اور اللہ تعالیٰ کا انہیں زندہ کر نا۔

اللہ تعالیٰ کا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمانوں پر اٹھانا

حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ آپ سولی پر چڑھائے گئے اور یہودیوں کے ہاتھوں قتل گئے ۔ حالاں کہ یہ عقیدہ باطل ہے اور قرآن مجید میں واضح طور پر اس کا رد کیا گیا ہے۔

اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ یہودی انہیں قتل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں یہودیوں کے شر سے نقصان سے بچا لیا اور انہیں بطور معجزہ آسمان پر اٹھا لیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کو واضح طور پر بیان فرمایا ہے۔  اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اور نہ انہوں نے ان کو  قتل کیا اور نہ ان کو سولی پر چڑھایا ، بل کہ ان کے لیے معاملہ  الجھ گیا۔  جن لوگوں نے اس معاملے میں اختلاف کیا وہ یقیناً اس سلسلے میں شک میں مبتلا ہیں، ان کو اس کا کوئی علم نہیں ، سوائے  گمان کے پیچھے چلنے کے ، یہ بات قطعی ہے کہ انہوں نے ان کو قتل نہیں کیا، بل کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا ۔ (سورہ نساء آیت 157-158)

مذکورہ بالا تحریر سے صاف ہوگیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی اللہ تعالیٰ کی قدرت و طاقت کا واضح عکس ہے۔ ان کی خلاف عادت پیدائش سے لے کر آسمانوں پر اٹھائے جانے تک  کے سارے واقعات اللہ تعالیٰ کی قدرت کا اظہار ہے۔

دجال جب دنیا میں آئے گا تو وہ روئے زمین پر بہت بڑا فتنہ اور فساد برپا کرے گا ۔ اس کا فتنہ، جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے، ان تمام فتنوں میں سب سے بڑا فتنہ ہوگا جن کا دنیا کے آغاز سے مشاہدہ کیا گیا ہے ۔  اس نازک وقت میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کے مظہر ، جلیل القدر نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام ظاہر ہوں گے، جنہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے دنیا میں بھیجا جائے گا ؛ تاکہ دجال کو قتل کرکے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی حفاظت فرمائیں۔ اس طرح دجال کا خاتمہ ہوجائے گا ۔

Check Also

اتباع سنت کا اہتمام – ۱۲

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – قسط پنجم لوگوں کے دین کی …