
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کیسے ہوئی؟
انسان کی تخلیق کے سلسلے میں الله تعالیٰ کا نظام یہ ہے کہ جب دو باتیں پائی جاتی ہیں، تو انسان وجود میں آتا ہے۔ ایک ماں باپ ہیں، جن کے ذریعے ماں کے پیٹ میں بچے کا نطفہ پہنچتا ہے۔ دوسرا جب چار ماہ مکمل ہوتا ہے، تو جنین میں روح پھونکی جاتی ہے۔
ہر شخص دنیا میں اسی نظام کے مطابق آیا ہے؛ مگر الله تعالیٰ نے تین شخصیات کو اس نظام سے مستثنیٰ کیا تھا: (۱) نبی آدم علیہ السلام، (۲) حضرت حوا علیہا السلام، (۳) نبی عیسیٰ علیہ السلام۔
نبی آدم علیہ السلام کے بارے میں وارد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی شکل مٹی سے بنائی اور پھر اس میں روح پھونکی؛ لہذا وہ والدین کے ذریعہ کے بغیر پیدا ہوئے تھے۔
جہاں تک حضرت حوا علیہا السلام کی بات ہے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو نبی آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے پیدا فرمایا؛ لہذا وہ صرف ایک مرد کے ذریعہ سے پیدا ہوئی تھیں۔
جہاں تک نبی عیسیٰ علیہ السلام کا معاملہ ہے، تو اللہ تعالی نے ان کو اس طرح پیدا فرمایا کہ ان کی روح ان کی ماں کے پیٹ میں پھونکی گئی؛ لہذا وہ صرف ایک عورت کے ذریعہ سے پیدا ہوئے تھے۔
قرآن مجید میں نبی عیسیٰ علیہ السلام کو نبی آدم علیہ السلام کے ساتھ مشابہت دی گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِندَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ ۖ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ
بے شک نبی عیسیٰ علیہ السلام کی مثال اللہ تعالیٰ کے نزدیک نبی آدم علیہ السلام کی طرح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو (یعنی نبی آدم علیہ السلام کو) مٹی سے پیدا کیا، پھر اس کو (یعنی مٹی کے ڈھانچے کو) کہا: ہو جا! تو وہ ہو گیا (یعنی وجود میں آ گیا)۔ (سورہ آل عمران، آیت: ۵۹)
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ نبی عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش نبی آدم علیہ السلام کی پیدائش جیسی ہے یعنی نبی آدم علیہ السلام والدین کے ذریعہ سے پیدا نہیں ہوئے تھے؛ بل کہ ان میں روح پھونکی گئی تھی اور وہ پیدا ہوئے۔
اسی طرح نبی عیسیٰ علیہ السلام باپ کے ذریعہ سے پیدا نہیں ہوئے تھے؛ بل کہ ان کی ماں کے پیٹ میں ان کی روح پھونکی گئی تھی، جس سے وہ پیدا ہوئے تھے۔
چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ جس طرح نبی آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام کی پیدائش معجزانہ طور پر ہوئی تھی؛ اسی طرح نبی عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش بھی معجزانہ طور پر ہوئی تھی۔
نبی عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات
اللہ تعالیٰ نے نبی عیسیٰ علیہ السلام کو بہت سے معجزات سے نوازا تھا۔ انہوں نے جو بھی معجزہ دکھایا تھا، وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے دکھایا تھا اور اللہ تعالیٰ ہی نے اس معجزہ کو ان کے ہاتھ پر ظاہر فرمایا تھا۔
قرآن مجید میں نبی عیسی علیہ السلام کے معجزات کا ذکر آیا ہے؛ جیسے کہ وہ کوڑھیوں کو اچھا کر دیتے تھے۔مادر زاد اندھوں کو بینائی دیتے تھے۔ مٹی سے پرندوں کے ڈھانچے بناتے تھے، پھر ان میں پھونکتے تھے اور اللہ تعالیٰ ان کو زندہ کر دیتے تھے۔
اللہ تعالیٰ کا نبی عیسیٰ علیہ السلام کو آسمانوں پر اٹھانا
نبی عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ آپ سُولی پر چڑھائے گئے اور یہودیوں کے ہاتھوں پر قتل کیے گئے؛ لیکن یہ عقیدہ باطل ہے اور قرآن مجید میں واضح طور پر اس کا رد کیا گیا ہے۔
اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ یہودی لوگ انہیں قتل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں یہودیوں کے شر سے بچا لیا اور انہیں آسمان پر اٹھا لیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کو واضح طور پر بیان فرمایا ہے۔
چناں چہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
اور انہوں نے (یعنی یھودیوں نے) ان کو قتل نہیں کیا اور نہ ان کو سولی پر چڑھایا؛ لیکن ان کو اشتباہ ہو گیا اور جن لوگوں نے اس معاملے میں اختلاف کیا، وہ یقیناً اس سلسلے میں شک میں ہیں۔ ان کو اس کا کوئی علم نہیں سوائے اس کے کہ وہ گمان کے پیچھے چل رہے ہیں۔ یہ بات قطعی ہے کہ انہوں نے ان کو قتل نہیں کیا؛ بل کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا۔ (سورہ نساء، آیت: ۱۵۷-۱۵۸)
مذکورہ بالا تحریر میں ہم نے دیکھا کہ نبی عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی اللہ تعالیٰ کی قدرت وطاقت کا واضح مظہر ہے۔ ان کی خلافِ عادت پیدائش سے لے کر آسمانوں پر اٹھائے جانے تک کے سارے واقعات میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کا اظہار ہے۔
دجال جب دنیا میں آئےگا، تو وہ روئے زمین پر فتنہ اور فساد برپا کرےگا۔ دنیا کی پیدائش سے لے کر قیامت تک کے پیش آنے والے فتنوں میں دجال کا فتنہ سب سے بڑا فتنہ ہوگا، جیسا کہ حدیث شریف میں مذکور ہے۔ اس نازک وقت میں اللہ تعالی نبی عیسیٰ علیہ السلام کو دنیا میں بھیجیں گے؛ تاکہ وہ دجال کو قتل کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو دجال کے فتنے سے بچائیں۔ اس طرح دجال کا فتنہ ختم ہو جائےگا۔
Alislaam.com – اردو हिन्दी ગુજરાતી