ناقابل شناخت لاشوں کا غسل اور جنازہ نماز

اگر کوئی لاش ملے اور یہ معلوم نہ ہو کہ وہ مسلمان کی لاش ہے یا کافر کی، تو مندرجہ ذیل احکام متعلق ہیں:

(۱) اگر لاش اسلامی ملک(دار الاسلام) میں ملے اور اس پر کفر کی علامت نہ ہو، تو لاش کو مسلمان شمار کیا جائےگا اور اس کو غسل دیا جائےگا اور نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی۔

(۲) اگر لاش غیر اسلامی ملک(دار الحرب) میں ملے، تو اس میں دو صورتیں ہیں:(ا) اگر لاش پر اسلام کی علامتیں ہوں، تو اس کو مسلمان کی لاش سمجھا جائےگا اور اس کو غسل دیا جائےگا اور نمازِ جنازہ بھی پڑھی جائےگی، (ب) اور اگر اس پر کفر کی علامتیں ہوں، تو اس کو کافر کی لاش سمجھا جائےگا اور اس کو غسل نہیں دیا جائےگا اور نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جائےگی۔

اسلام کی علامتیں یہ ہیں کہ مرحوم کا لباس مسلمانوں جیسا ہو(جیسے: ٹوپی، پگڑی،کرتا)مرحوم مختون ہو یا اس کے ناف کے نیچے کے بال صاف ہوں۔[۱]

 

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=1662


 

[۱] فروع لو لم يدر أمسلم أم كافر ولا علامة فإن في دارنا غسل وصلي عليه وإلا لا قال الشامي : قوله ( فإن في دارنا الخ ) أفاد بذكر التفصيل في المكان بعد انتفاء العلامة أن العلامة مقدمة وعند فقدها يعتبر المكان في الصحيح لأنه يحصل به غلبة الظن كما في النهر عن البدائع وفيها أن علامة المسلمون أربعة الختان والخضاب ولبس السواد وحلق العانة اهـ قلت في زماننا لبس السواد لم يبق علامة للمسلمين (رد المحتار ۲/۲٠٠). عن ركانة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن فرق ما بيننا وبين المشركين العمائم على القلانس (جامع الترمذي رقم ۱۷۸٤)

Check Also

اتباع سنت کا اہتمام – ۱۰

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – قسط دوم حضرت مولانا اشرف علی …