روزہ کی سنتیں اور آداب – ‏ ۳

(۱) جب ماہِ رجب شروع ہو جائے، تو مندرجہ ذیل دعا مانگیں:

اَللّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْ رَجَبٍ وَّشَعْبَان وَبَلِّغْنَا رَمَضَان

اے الله! ہمارے لیے ماہِ رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں ماہِ رمضان تک پہونچا۔

(۲) رمضان شروع ہونے کے بعد اور رمضان کے دوران مندرجہ ذیل دعا مانگیں:

اَللّهُمَّ سَلِّمْنِيْ لِرَمَضَان وَ سَلِّمْ رَمَضَانَ لِيْ وَسَلِّمْهُ لِيْ مُتَقَبَّلًا

الہٰی! ماہِ رمضان کے لیے مجھے سلامت رکھیئے اور ماہِ رمضان کو میرے لیے سلامت رکھیئے اور اس کو میری طرف سے قبول فرمایئے۔

(۳) مندرجہ ذیل چار اعمال بکثرت کریں:

(الف) کلمہ طیبہ کا ذکر کرنا (یعنی لا الٰه الا الله کا ذکر کرنا)۔

(ب) استغفار کرنا۔

(ج) جنت کا سوال کرنا۔

(د) جہنم سے پناہ مانگنا۔

حضرت سلمان فارسی رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہمارے سامنے تقریر کی، (آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس تقریر میں فرمایا کہ) اس مہینہ میں (ماہ رمضان میں) چار اعمال کثرت سے کرو۔ (ان چار اعمال میں سے) دو عمل ایسے ہیں کہ تم ان کے ذریعہ اپنے رب کی خوشنودی حاصل کروگے اور دوسرے دو عمل ایسے ہیں کہ ان کے بغیر تمہارے لیے کوئی چارہ نہیں ہے۔ رب کو خوش کرنے والے اعمال کلمہ “لا الٰه الا الله” اور استغفار ہیں اور دو ضروری اعمال (جن کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے) الله تعالیٰ سے جنت کا سوال کرنا اور جہنم سے پناہ مانگنا ہے۔

(٤) ماہِ رمضان کو شہر القرآن (قرآن کا مہینہ) کہا جاتا ہے؛ لہذا اس ماہ میں جتنا زیادہ ہو سکے، قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا چاہیئے۔ حافظوں کو غیر حافظوں سے زیادہ قرآن پاک پڑھنا چاہیئے۔

(۵) ماہِ رمضان میں خوب دعائیں کریں۔ روزہ دار کی دعا ضرور قبول کی جاتی ہے، خاص طور پر افطار سے پہلے جو دعا مانگی جاتی ہے، وہ قبول ہوتی ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تین لوگوں کی دعا رد نہیں کی جاتی ہے: (۱) روزہ دار کی دعا، تا آں کہ وہ افطار کر لے (۲) عادل بادشاہ کی دعا (۳) مظلوم کی دعا (بد دعا) الله تعالیٰ اس کو بادلوں کے اوپر اٹھا لیتے ہیں اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیتے ہیں اور الله تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری عزت کی قسم! میں ضرور بالضرور تمہاری مدد کروں گا، اگر چہ کچھ مدّت کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔

حضرت عمرو رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ افطار کے وقت روزہ دار کی دعا قبول کی جاتی ہے۔ (راوی فرماتے ہیں کہ) حضرت عبد الله بن عمرو رضی الله عنہ کی عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ جب افطار کا وقت ہوتا، تو وہ اپنے گھر والوں اور بچوں کو بلاتے تھے اور (ان سب کے ساتھ) دعا کرتے تھے۔

(۶) ماہِ رمضان میں نفل کا ثواب فرض کے برابر ہو جاتا ہے اور فرض کا ثواب ستر گنا بڑھ جاتا ہے؛ لہذا ماہِ رمضان میں زیادہ سے زیادہ نوافل کا اہتمام کریں اور فرائض سے بالکل غفلت نہ برتیں۔

حضرت سلمان فارسی رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہمارے سامنے خطبہ دیا۔ (آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ) جو شخص اس ماہ میں کوئی اچھا کام (نفل) کر کے الله تعالیٰ کا قرب حاصل کرے، تو اس کو ماہِ رمضان کے علاوہ میں فرض ادا کرنے والے کے برابر ثواب ملےگا اور جو اس ماہ میں ایک فرض ادا کرے، تو اس کو اس شخص کے برابر ثواب ملےگا، جس نے دیگر مہینوں میں ستر فرائض ادا کیے۔

(۷) روزہ ایک عظیم عبادت ہے؛ لہذا روزہ کی حالت میں ہر اس عمل سے احتراز ضروری ہے، جس سے روزہ کا ثواب ضائع ہو جائے؛ چنانچہ روزہ دار کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر قسم کے لایعنی کام اور فضول بات سے کلی طور پر اجتناب کرے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بہت سے روزہ دار ایسے ہیں کہ ان کو روزہ سے بھوک کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا ہے اور بہت سے رات کے نماز پڑھنے والے (رات کے عبادت گزار) ایسے ہیں کہ ان کو رات کی عبادت سے جاگنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ملتا ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص (روزہ کی حالت میں) جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے، تو الله تعالیٰ کو اس بات کی کوئی حاجت نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑ دے۔

(۸) بزرگانِ دین کی صحبت میں وقت گزاریئے؛ تاکہ آپ رمضان المبارک کی برکات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں۔

(۹) ماہِ رمضان میں خوب سخاوت کریں۔ ماہِ رمضان میں نبی صلی الله علیہ وسلم کی سخاوت خوب بڑھ جاتی تھی۔

حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم تمام لوگوں میں سے سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی سخاوت اس مبارک مہینہ میں دوسرے اوقات کے مقابلہ میں زیادہ تھی اور (آپ صلی الله علیہ وسلم کی سخاوت اس مہینہ میں اس وقت اپنی نہایت تک پہنچتی) جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ سے (قرآن مجید کا دور کرنے کے لیے) ملاقات کرتے تھے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملاقات کرتے تھے اور آپ کے ساتھ قرآن کا دور کرتے تھے۔ (غرض یہ کہ) رسول الله صلی الله علیہ وسلم اس مبارک مہینہ میں سخاوت و فیاضی میں رحمت کی تیز ہوا سے بھلائی اور خیر میں بڑھے ہوئے تھے۔

(۱۰) رمضان المبارک کی ہر شب بیس رکعت نمازِ تراویح ادا کریں۔ نمازِ تراویح سنتِ مؤکدہ ہے۔

(۱۱) سحری کھانے میں بے پناہ برکتیں ہیں؛ لہذا روزہ شروع کرنے سے پہلے سحری کے لیے ضرور جاگیں۔

حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔ اس لیے اسے ہرگز نہ چھوڑیئے؛ اگر چہ پانی کا ایک گھونٹ کیوں نہ ہو؛ کیوں کہ الله تعالیٰ سحری کھانے والوں پر اپنی خاص رحمت نازل فرماتے ہیں اور فرشتے ان کے لیے خیر کی دعا کرتے ہیں۔

حضرت عمرو بن العاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزوں کے درمیان فرق کرنے والی چیز سحری کا کھانا ہے۔

(۱۲) رات کے آخری حصہ میں سحری کرنا مستحب ہے (یعنی صبح صادق سے کچھ وقت پہلے)۔

(۱۳) رمضان المبارک نمازِ تہجد پڑھنے کا بہترین موقع ہے؛ اس لیے کہ سحری کے لیے جاگنا ہی ہے۔

(۱۴) روزہ کی حالت میں گالی گلوچ، جھگڑا اور بیہودہ گفتگو سے احتراز ضروری ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی روزہ سے ہو، تو وہ فحش گفتگو نہ کرے اور نہ شور مچائے (یعنی جاہلانہ طریقہ پر شور مچاتے ہوئے بات نہ کرے)۔ اگر کوئی اس سے گالی گلوچ کرے یا اس سے جھگڑا کرے، تو وہ اس سے کہہ دے میں روزہ دار ہوں۔

(۱۵) غروب آفتاب کے بعد افطار جلدی کریں۔

حضرت سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تک لوگ افطار میں جلدی کریں، وہ ہمیشہ بھلائی میں رہیں گے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ الله تعالیٰ کا فرمان ہے کہ میرے بندوں میں سے مجھے وہ بندے سب سے زیادہ محبوب ہیں جو افطار میں جلدی کریں۔

(۱۶) کھجور اور پانی سے افطار کرنا بہتر ہے۔

حضرت سلمان بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی روزہ سے ہو، تو وہ کھجور سے افطار کرے، کیوں کہ اس میں برکت ہے اور اگر کھجور نہ ملے، تو پانی سے افطار کرے؛ کیونکہ یہ ایک پاکیزہ چیز ہے۔

حضرت انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نمازِ مغرب سے قبل چند تر کھجوروں سے افطار فرماتے تھے۔ اگر تر کھجوریں دستیاب نہ ہوتیں، تو خشک کھجوروں سے افطار فرماتے تھے اور اگر خشک کھجوریں بھی دستیاب نہ ہوتیں، تو چند گھونٹ پانی نوش فرما لیتے تھے۔

(۱۷) افطار کے بعد مندرجہ ذیل دعا پڑھیں:

اَللّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَ عَلى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ فَتَقَبَّلْ مِنِّيْ إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ العَلِيم

اے الله! میں نے آپ ہی کے لیے روزہ رکھا اور آپ ہی کی روزی سے افطار کیا۔ آپ میرا روزہ قبول فرمائیے۔ بے شک آپ زیادہ سننے والے اور جاننے والے ہیں۔

ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ

پیاس بجھ گئی اور رگیں تر ہو گئیں اور ان شاء الله اجر و ثواب ثابت (اور حاصل) ہو گیا۔

(۱۸)

(۱۹) اگر آپ کے لیے ممکن ہو، تو رمضان کے اخیر عشرہ میں اعتکاف کریں۔

(۲۰) رمضان کے اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں شبِ قدر تلاش کریں۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رمضان شروع ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک ماہِ رمضان تمہارے پاس آ گیا۔ اس میں ایک ایسی رات ہے، جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ جو شخص اس رات کی برکت اور فیض سے محروم رہ گیا، وہ تمام بھلائیوں سے محروم رہ گیا اور واقعی بدنصیب شخص وہی ہے، جو اس کی بھلائیوں سے محروم رہتا ہے۔

(۲۱) شبِ قدر میں مندرجہ ذیل دعا پڑھیں۔

اَللّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّيْ

اے اللہ! بے شک آپ سب سے زیادہ معاف کرنے والے ہیں۔ آپ معافی کو پسند کرتے ہیں۔ مجھے معاف فرمائیے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ کونسی شب، شبِ قدر ہے، تو میں اس میں کون سی دعا مانگوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے جواب دیا کہ تم یہ دعا مانگو: اَللّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّيْ

(۲۲) طاق راتوں میں سونے سے پہلے کچھ وقت عبادت میں صرف کریں۔ پھر تہجد کے لیے بیدار ہونے کی نیت کریں؛ تاکہ آپ اسی وقت زیادہ عبادت کر سکیں گے۔ عبادت کیئے بغیر مت سوئیں؛ اس لیے کہ ہو سکتا ہے کہ آنکھ نہ کھلے اور بابرکت رات گزر جائے۔

(۲۳) عید کی رات میں جاگیں اور عبادت کریں۔

حضرت ابو امامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی راتوں میں حصولِ ثواب کی امید کرتے ہوئے عبادت کرے، اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہوگا، جس دن (لوگوں کے) دل مردہ ہو جائیں گے (جس دن دل مردہ ہو جائیں گے سے مراد وہ زمانہ ہے، جب لوگ فتنہ و فساد میں مبتلا ہو جائیں گے اور ان کے دل الله تعالٰی سے غافل ہو جائیں گے، اس وقت الله تعالٰی اس بندے کے دل کو اپنے ذکر سے زندہ رکھیں گے)۔

(۲۴) رمضان کے بعد شوال کے چھ روزہ رکھنے کا اہتمام کریں۔

حضرت ابو ایوب انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی رمضان کے ‏روزہ رکھے، پھر وہ شوال کے چھ (نفلی) روزہ رکھے، تو اس کو پورے سال کے روزہ رکھنے کا ثواب ملےگا۔

Check Also

عیادتِ مریض کی سنتیں‎ ‎اور آداب – ۳

(۱) بیمار کی عیادت کرنے سے پہلے وضو کرنا مستحب ہے۔ حضرت انس رضی اللہ …