(۱) بیمار کی عیادت کرنے سے پہلے وضو کرنا مستحب ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اچھی طرح وضو کرے (یعنی وہ وضو کے تمام سنن ومستحبات کی رعایت کرے) اور اجر وثواب کی نیت سے اپنے بیمار مسلمان بھائی کی عیادت کرے، تو اس کو ستر سال کی مسافت کے برابر جہنم سے دور رکھا جائےگا۔ (سنن ابی داود، الرقم: ۳۰۹۷)
(۲) جب کسی بیمار آدمی کی عیادت کے لیے جائیں، تو زیادہ دیر نہ ٹھہریں؛ کیوں کہ اس سے بیمار آدمی کو تکلیف ہوتی ہے؛ لہٰذا تھوڑی دیر ٹھہریں اور پھر چلے جائیں۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ یہ بات سنت میں سے ہے کہ (بیمار آدمی کی) عیادت کو مختصر کیا جائے اور اس کے پاس شور نہ مچایا جائے۔ (رزین کما فی مشکاۃ المصابیح، الرقم: ۱۵۸۹)
(۳) بیمار آدمی کو تسلی دیں۔ اس سے حوصلہ افزا کلمات کہیں اور اس کو صحت یابی کی امید دلائیں ۔ ڈاکٹر یا کسی بھی شخص کو مریض سے یہ ہرگز نہیں کہنا چاہیے کہ اب آپ کے بچنے کی کوئی امید باقی نہیں ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی بیمار کی عیادت کرو ، تو اس کی حوصلہ افزائی کرو اور زندگی کی امید دلاؤ ، کیوں کہ اس کو امید دلانے سے تقدیر تو نہیں بدلے گی ، مگر یہ اس کے لیے خوشی اور سکون کا باعث بنے گا۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بیمار اعرابی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور آپ کی عادت شریفہ تھی کہ جب بھی کسی بیمار کی عیادت کرتے تو یہ دعا پڑھتے:
لَا بَأْسَ طَهُوْرٌ إِنْ شَاءَ اللهُ
گھبرا نے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ اس بیماری سے آپ پاک و صاف ہو جائیں گے۔ إن شاء الله