فضائلِ صدقات – ۲۳

حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کی سخاوت

ایک شخص نے حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر دو شعر پڑھے، جن کا مطلب یہ ہے کہ:

احسان اور حُسنِ سلوک اس وقت احسان ہے؛ جب کہ وہ اس کے اہل اور قابل لوگوں پر کیا جائے۔ نالائقوں پر احسان کرنا نامناسب ہے۔ پس اگر تُو کسی پر احسان کیا کرے، تو یا تو خالص اللہ کے واسطے صدقہ ہو (کہ اس میں اہلیت کی شرط نہیں ہے۔ کافروں اور جانوروں پر بھی کیا جاتا ہے) یا پھر اہلِ قرابت پر کیا کر (کہ ان کا حقِ قرابت ان کی اہلیت پر غالب ہے) اور اگر یہ دونوں باتیں کسی جگہ نہ ہوں، تو نالائق پر احسان نہیں کرنا چاہیئے۔

(ان شعروں میں حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ تھا کہ ان کی سخاوت اور بخشش ایسی عام تھی کہ ہر کَس وناکس پر بارش کی طرح برستی تھی)۔

حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے یہ شعر سن کر فرمایا کہ یہ شعر آدمی کو بخیل بناتے ہیں۔ میں تو اپنے احسان کو بارش کی طرح برساؤں گا۔ اگر وہ کریم اور قابل لوگوں تک پہنچ جائے، تو وہ یقینًا اسی کے مستحق ہیں کہ ان پر احسان کیا جائے اور اگر نااہلوں تک پہنچے، تو میں اسی قابل ہوں کہ میرا مال نااہلوں کے پاس ہی جائے۔

یہ تواضع کے طور پر فرمایا کہ میں بھی نااہل؛ اس لیے میرا مال بھی ناکارہ ہے؛ اس لیے ناکاروں ہی کے پاس جانا چاہیئے۔ (فضائلِ صدقات، ص ۷۰۲)

Check Also

فضائلِ اعمال – ۲۸

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بیت المال سے وظیفہ حضرت عمر رضی اللہ …