علامات قیامت – بارہویں قسط‎ ‎

حضرت عیسیٰ علیہ السلام

حضرت عیسیٰ علیہ السلام الله کے رسول ہیں اور ان کا شمار اولو العزم (بڑے درجے کے) انبیاء کرام میں سے ہے۔ الله تعالیٰ نے ان پر انجیل (بائبل) نازل کی اور انہیں ایک شریعت عطا فرمائی ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے پہلے دنیا میں بھیجے گئے تھے۔

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تمام انبیاء کرام علیہم السلام کا آپس میں تعلق بھائیوں کی طرح ہے، جو ایک ہی باپ سے ہیں اور ان کی مائیں مختلف ہیں اور ان کا دین ایک ہے (یعنی وہ سب الله کی وحدانیت پر ایمان رکھتے ہیں؛ حالاں کہ ان کی شریعتیں مختلف ہیں)۔ میں حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام سے سب سے زیادہ قریب ہوں؛ کیوں کہ ہمارے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے اور حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول ضرور ہوگا۔ (مسند احمد، الرقم: ۹۲۷۰)

اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کی طرف بھیجا؛ لیکن وہ ان پر ایمان نہیں لائے؛ بل کہ ان کی تکذیب کی؛ یہاں تک کہ انہوں نے ان کو قتل کرنے کی بھی کوشش کی؛ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی حفاظت کی اور انہیں زندہ آسمان پر اٹھا لیا۔ اِس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں اور قیامت سے پہلے اللہ تعالیٰ انہیں دوبارہ دنیا میں بھیجیں گے۔

حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس ذات کی قسم کھا کر کہتا ہوں، جس کے قبضے میں میری جان ہے! یقیناً وہ وقت قریب ہے، جب ابن مریم (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام) آسمان سے نازل ہوں گے اور لوگوں کے درمیان عدل وانصاف کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔ وہ صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے۔ (صحیح مسلم، الرقم: ۱۵۵)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول – قیامت کی ایک بڑی نشانی

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے زمین پر نزول قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا

اور بے شک وہ (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام) وقوعِ قیامت کے علم حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں (یعنی ان کا نزول قیامت کی نشانی ہے)؛ لہٰذا اس میں (یعنی قیامت کے وقوع کے بارے میں) کوئی شک نہ کرو۔ (سورہ زخرف، الآیہ: ۶۱)

ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

قیامت ہرگز قائم نہیں ہوگی؛ جب تک کہ تم اس سے پہلے دس بڑی نشانیاں دیکھ لوگے۔ پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان دس بڑی نشانیوں کا ذکر کیا: دھوئیں (اس سے مراد ایک قسم کا دھواں ہے، جو آسمان سے زمین پر اترےگا، جس سے مسلمان تو صرف دماغ وحواس کی کدورت اور زکام میں مبتلا ہوں گے اور کفار بے ہوش ہو جائیں گے)، دجال کا ظہور، دابۃ الارض کا خروج، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول، یاجوج اور ماجوج کا خروج اور تین جگہوں پر زمین کا دھنس جانا – ایک دھنسنا مشرق میں، دوسرا دھنسنا مغرب میں اور تیسرا دھنسنا جزیرۃ العرب میں اور آخری نشانی یہ ہوگی کہ ایک آگ یمن سے نکلےگی، جو لوگوں کو میدانِ حشر (یعنی شام) کی طرف لے جائےگی۔” (صحیح مسلم، الرقم: ۲۹۰۱)

حضرت عیسی علیہ السلام کا دجال کو قتل کرنا – اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قیامت سے پہلے دوبارہ دنیا میں مبعوث کیے جانے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ دجال کو قتل کریں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دجال کو قتل کرنا اہل السنۃ والجماعۃ کا ایک بنیادی عقیدہ ہے۔

علامہ قاضی عیاض رحمۃ الله علیہ نے فرمایا کہ دجال کو قتل کرنے کے لیے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نزول فرمانا اہل السنۃ والجماعۃ کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔ محدثین، فقہاء اور علمائے عقائد سب کا اس پر اتفاق ہے۔

Check Also

باغ محبت (اڑتیسویں قسط)

توبہ کے آنسو – وہ پانی جو دل کے دھونے کے لیے درکار ہے حضرت …