أوصى سيدنا عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه لكل من شهد بدرا بأربعمائة دينار، فكانوا مائة رجل (كان مائة من أهل بدر أحياء عند وفاته).
وكذلك أوصى بخمسين ألف دينار فِي سبيل اللّه. (من أسد الغابة ٣/٣٨٠)
حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے پہلے وصیت کی تھی کہ ان کی وفات کے بعد جنگِ بدر میں جتنے بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے شرکت کی تھی، ان میں سے ہر ایک کو چار سو دینار دیئے جائیں۔ اس وقت شرکائے بدر میں سے جو حضرات باحیات تھے، ان کی تعداد ایک سو تھی۔
حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے یہ بھی وصیت کی تھی کہ ان کے مال میں سے پچاس ہزار دینار اللہ کے راستے میں دیئے جائیں۔
حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کا سفر حج میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کی خبر گیری
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میری وفات کے بعد میری ازواجِ مطہرات کی خبر گیری کرےگا، وہ یقیناً ایک مخلص اور نیک بندہ ہے۔
رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ پابندی سے ازواج مطہرات پر خرچ کرتے تھے۔
اسی طرح جب وہ سفرِ حج پر نکلتی تھیں، تو حضرت عبد الرحمٰن بن عوف اور حضرت عثمان رضی الله عنہما ازواج مطہرات کے آرام اور آسانی کا پورے طور پر انتظام کرتے تھے۔
حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ سفر سے پہلے سارے ھودج (ڈولیاں) تیار کرتے تھے، جن میں ازواج مطہرات بیٹھ کر سفر کرتی تھیں۔ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ (ازواج مطہرات کے احترام واکرام کی خاطر) سارے ھودج (ڈولیوں) کو سبز رنگ کی چادروں سے ڈھانپ دیتے تھے۔
حضرت عثمان رضی الله عنہ (دوسرے مسافروں کے سامنے) اعلان کرتے تھے کہ کوئی شخص ان ڈولیوں کے قریب نہ آئے اور نہ ہی ان کی طرف دیکھے۔
حضرت عثمان رضی الله عنہ ان جانوروں کے آگے چلتے تھے، جن پر ازواج مطہرات کی ڈولیاں ہوتی تھیں اور حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ ان کے پیچھے چلتے تھے۔ اگر کوئی شخص قریب آتا، تو فوراً اس سے کہتے تھے: ڈولیوں سے دور رہو! ڈولیوں سے دور رہو!
سفر کے دوران جب مسافروں کا قافلہ کسی مقام پر رُکتا تھا، تو حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ اور حضرت عثمان رضی الله عنہ اس بات کا اہتمام کرتے تھے کہ وہ جانور جن پر ازواج مطہرات کی ڈولیاں ہوتی تھیں، وہ وادی کے اونچے جانب پر (قافلے کے دوسرے لوگوں سے دور) رک جائے۔
اس کے بعد حضرت عبد الرحمٰن بن عوف اور حضرت عثمان رضی الله عنہما وادی کے نشیبی جانب پر اپنے خیمے لگاتے تھے (تاکہ وہ ازواج مطہرات کی حفاظت کریں اور لوگوں کو ان کے قریب آنے سے روکیں)۔ (فتح الباری ۴/۷۳ ؛ الطبقات الکبری ۸/۱۶۹ ؛ فضائل الصحابہ لاحمد بن حنبل، الرقم: ۱۲۵۲)