رمضان المبارک کے روزے سن ۲ ہجری میں امت پر فرض کیے گئے تھے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (سورۃ البقرۃ: ۱۸۳)
اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا؛ تاکہ تمہارے اندر تقوی پیدا ہو۔
رمضان المبارک بے پناہ برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے اور اس امت پر اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم احسان ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کی آمد کا بہت شدت سے انتظار کرتے تھے۔ بہت سی احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینے کی عظمت وبڑائی اور فضیلتیں وبرکتیں بیان فرمائی ہیں۔
چناں چہ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت کو رمضان المبارک کی عظیم فضیلت اور اس کی بے پناہ برکت کا ادراک ہو جائے، تو وہ تمنا کرےگی کہ پورا سال رمضان ہی ہو۔
شعبان کی آخری تاریخ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وعظ فرمایا کہ اے لوگو! تمہارے اوپر ایک مہینہ آ رہا ہے، جو بہت بڑا اور بہت مبارک مہینہ ہے۔ اس میں ایک رات ہے، جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے دن میں اس کے روزہ کو فرض فرمایا ہے اور رات کو تراویح کی نماز کو سنت قرار دیا ہے۔ اس مہینے میں جو شخص کسی نیکی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرے، تو وہ ایسا ہے، جیسا کہ غیر رمضان میں اس نے فرض ادا کیا ہو اور جو شخص کسی فرض کو ادا کرے، تو وہ ایسا ہے، جیسا کہ غیر رمضان میں اس نے ستر فرض ادا کیے۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ، الرقم: ۱۸۸۷)
انتہائی بد نصیب شخص
روزہ اسلام کا ایک عظیم ستون ہے۔ جو شخص رمضان المبارک کا روزہ بغیر کسی صحیح عذر کے چھوڑ دے، وہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرےگا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رمضان المبارک کا ایک روزہ بھی بغیر (کسی شرعی) رخصت یا بیماری کے چھوڑ دے، تو وہ اس ایک دن کے روزے کی تلافی نہیں کر سکےگا؛ اگرچہ وہ ساری زندگی روزہ رکھے۔ (سنن الترمذی، الرقم: ۷۲۳)
حضرت عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رمضان کے مہینے میں الله تعالیٰ تمہیں (اپنی رحمتوں اور برکتوں سے) ڈھانپ لیتے ہیں۔ اپنی خاص رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔ تمہارے گناہوں کو معاف فرماتے ہیں اور تمہاری دعائیں قبول فرماتے ہیں۔ الله تعالیٰ اس ماہ میں نیک کاموں میں تمہاری مسابقت کو دیکھتے ہیں اور اپنے فرشتوں کے سامنے تمہارے اوپر خوشی کا اظہار فرماتے ہیں؛ لہذا الله تعالیٰ کو اپنے اچھے اور نیک کام دکھاؤ؛ بے شک بدنصیب وہ ہے، جو اس ماہ میں (ماہ رمضان میں) الله تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہو گیا۔ (مسند الشامیین، الرقم: ۲۲۳۸)
روزہ رکھنے کا ایک بنیادی مقصد یہ ہے کہ آدمی تقوی حاصل کرے اور نفس پر قابو حاصل کرے؛ چناں چہ رمضان المبارک انسان کو اپنی اصلاح اور تعلق مع اللہ کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿١٨٣﴾
اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیے گئے ہیں، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے؛ تاکہ تم تقویٰ حاصل کرو۔
لہٰذا ہمیں چاہیئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کریں اور اس بابرکت مہینے کے حقوق ادا کریں اور اپنے آپ کو گناہوں اور ہر ایسے کام سے دور رکھیں، جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں؛ تاکہ ہم رمضان المبارک کی برکت اور نور سے مستفید ہو سکیں۔