حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کے دور میں خیر وبرکت اور عدل وانصاف
حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کے دور میں خیر وبرکت اور عدل وانصاف ہوگا۔
اللہ تعالی مہدی رضی اللہ عنہ کو منتخب فرمائیں گے اور قیامت سے پہلے ان کو بھیجیں گے؛ تاکہ وہ امت کی قیادت کریں۔ ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے غیبی مدد اور خصوصی تائید حاصل ہوگی؛ چناں چہ ان کا ہر فیصلہ خیر اور انصاف پر مبنی ہوگا۔ ان کے دور میں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو بے پناہ برکات سے نوازیں گے اور دنیا میں اسلام کو غالب فرمائیں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مہدی کا ظہور میری امت کے آخر میں ہوگا۔ اللہ تعالی انہیں خوب برکتوں سے نوازیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے دور میں آسمان سے خوب بارش برسائیں گے، جس سے زمین بہت زیادہ فصل اگائےگی۔ وہ مسلمانوں میں مال ودولت کو انصاف کے ساتھ تقسیم کریں گے۔ مویشی بڑھیں گے اور کثرت سے پائے جائیں گے اور امت پھر اپنی طاقت اور عزت حاصل کرےگی۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے منتخب ہونے کے بعد وہ سات یا آٹھ سال تک زندہ رہیں گے۔ (مستدرک للحاکم، الرقم: ۸۶۷۳)
مہدی رضی اللہ عنہ کے دور میں عدل اور قناعت پسندی
بعض احادیث میں آیا ہے کہ مہدی رضی اللہ عنہ اس قدر عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کریں گے کہ زمین وآسمان والے ان سے راضی ہوں گے اور وہ دنیا میں جہاں بھی جائیں گے، اللہ تعالیٰ اس جگہ کو خیر وبرکت سے مالا مال فرمائیں گے۔
وہ تمام لوگوں کے ساتھ عدل کریں گے اور ان کے ساتھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق معاملہ کریں گے؛ لہذا جب وہ کسی شخص کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیں گے کہ جو بھی حاجت مند ہے، وہ میرے پاس آئے، تو صرف ایک شخص آئےگا (کیوں کہ ان کے عدل کی وجہ سے بقیہ تمام لوگوں کی ضرورتیں پوری ہو چکی ہوں گی)۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ میں تمہیں اس امت میں مہدی کے ظہور کی بشارت دیتا ہوں! وہ امت میں اس وقت ظاہر ہوں گے، جب امت میں بہت زیادہ اختلافات ہوں گے اور زلزلے کی کثرت ہوگی۔ وہ اس طرح حکومت کریں گے کہ زمین عدل وانصاف سے بھر جائےگی؛ جس طرح پہلے ظلم وستم سے بھری ہوئی تھی۔ آسمان اور زمین والے ان سے خوش ہوں گے۔ وہ مال ودولت کی صحیح تقسیم کریں گے۔
ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ‘مہدی رضی اللہ عنہ مال ودولت کی صحیح تقسیم کریں گے’، اس کا کیا مطلب ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مال ودولت کو لوگوں کے درمیان عدل ومساوات کے ساتھ تقسیم کریں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید فرمایا: اس وقت اللہ تعالیٰ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے دلوں کو زھد اور قناعت سے بھر دیں گے۔ حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کا عدل ہر ایک کے لیے عام ہوگا؛ یہاں تک کہ سارے لوگ ان کی وجہ سے بے پناہ برکتوں اور نعمتوں سے مستفید ہوں گے۔ ایک شخص لوگوں سے مخاطب ہو کر کہےگا کہ تم میں سے کس کو مال کی ضرورت ہے؟ تمام لوگوں کے درمیان صرف ایک آدمی کھڑا ہوگا اور کہےگا کہ مجھے مال کی ضرورت ہے۔ وہ شخص اس سے کہےگا: خزانچی کے پاس جاؤ اور کہو کہ مہدی نے حکم دیا ہے کہ تم مجھے مال دو۔ جب وہ خزانچی کے پاس پہونچےگا، تو خزانچی اس سے کہےگا: جتنا چاہو، دونوں ہاتھوں میں مال لے لو! وہ شخص دونوں ہاتھوں میں مال لے لےگا۔
اس وقت وہ شخص افسوس کرےگا اور کہےگا کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں دولت کا سب سے زیادہ حریص تھا! کیا جو ان کے لیے کافی ہے، وہ میرے لیے کافی نہیں ہو سکتا؟ یہ کہہ کر وہ مال واپس کرےگا؛ مگر اس کو قبول نہیں کیا جائےگا اور اس سے کہا جائےگا کہ جو کچھ ہم دے دیتے ہیں، اس کو واپس نہیں لیتے۔
برکتوں کا یہ سلسلہ مہدی کی پوری مدتِ خلافت کے دوران یعنی سات، آٹھ یا نو سال تک جاری رہےگا۔ (مجمع الزوائد، الرقم: ۱۲۳۹۳)