بیمار کی عیادت
دینِ اسلام اس بات کا حکم دیتا ہے کہ انسان الله تعالیٰ کے حقوق اور بندوں کے حقوق ادا کرے۔
بندوں کے حقوق جو ایک انسان پر لازم ہیں، ان کی دو قسمیں ہیں:
پہلی قسم وہ حقوق ہیں، جو ہر فرد کے ذمہ انفرادی طور پر لازم ہیں۔ مثلاً: ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے والدین، عزیز واقارب اور پڑوسیوں وغیرہ کے حقوق ادا کرے۔
دوسری قسم وہ حقوق ہیں، جو عمومی طور پر تمام مسلمانوں سے متعلق ہیں۔ اس قسم کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث شریف میں ارشاد فرمایا ہے کہ ہر مسلمان کے لیے دوسرے مسلمانوں پر چھ حقوق ہیں۔ ان چھ عمومی حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی بیمار ہو، تو اس کی عیادت کی جائے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں: جب وہ اس سے ملے، تو اسے سلام کرے۔ اگر وہ اسے دعوت دے، تو اس کی دعوت قبول کرے۔ جب اسے چھینک آئے (اور الحمد للہ کہے)، تو اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہے۔ جب وہ بیمار ہو، تو اس کی عیادت کرے۔ جب اس کا انتقال ہو جائے، تو اس کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرے اور اس کے لیے وہی پسند کرے، جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ (سنن الترمذی، الرقم: ۲۷۳۶)