عن ابن عباس رضي الله عنهما أنه كان يقول: اللهم تقبل شفاعة محمد الكبرى وارفع درجته العليا وآته سؤله في الآخرة والأولى كما آتيت إبراهيم وموسى (مصنف عبد الرزاق، الرقم: 3104، وإسناده جيد قوي صحيح كما في القول البديع صـ 122)
حضرت عبد الله بن عبّاس رضی الله عنہما جب نبی صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجتے تھے، تو وہ مندرجہ ذیل الفاظ کے ساتھ پڑھتے تھے:
اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ شَفَاعَةَ مُحَمَّدٍ الْكُبْرَى، وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ الْعُلْيَا، وَآتِهِ سُؤْلَهُ فِي الْآخِرَةِ وَالْأُولَى، كَمَا آتَيْتَ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى
اے الله! حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کی بڑی شفاعت قبول فرمائیے (اس شفاعت سے میدانِ حشر کی شفاعت کبریٰ مراد ہے)، ان کا درجہ بلند کیجئے اور ان کی دنیوی و اخروی دعا قبول فرمائیے، جس طرح آپ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی۔
درود شریف کا نور
ابو القاسم مروزی رحمہ الله کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد رحمہ الله رات میں حدیث کی کتاب کا مقابلہ کرتے تھے۔
خواب میں یہ دیکھا گیا کہ جس جگہ ہم مقابلہ کیا کرتے تھے، اس جگہ ایک نور کا ستون ہے، جو اتنا اونچا ہے کہ آسمان تک پہنچ گیا۔
کسی نے پوچھا: یہ ستون کیسا ہے؟ تو یہ بتایا گیا کہ وہ درود شریف ہے، جس کو یہ دونوں کتاب کے مقابلہ کے وقت پڑھا کرتے تھے۔ (فضائلِ درود، ص ۱۶۶)
يَا رَبِّ صَلِّ وَ سَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=5691