عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلى علي عند قبري سمعته ومن صلى علي من بعيد أعلمته (أخرجه أبو الشيخ في الثواب له من طريق أبي معاوية عن الأعمش عن أبي صالح عنه ومن طريقه الديلمي وقال ابن القيم إنه غريب قلت: وسنده جيد كما أفاده شيخنا كذا في القول البديع صـ ۳۲۵)
حضرت ابو هریره رضی اللہ عنہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو شخص میرے اوپر میری قبر کے قریب درود بھیجتا ہے، میں اس کو خود سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے، مجھے (فرشتوں کے ذریعہ سے) اس کا علم دیا جاتا ہے۔
دن پر رات کی فضیلت
نزہۃ المجالس میں ایک عجیب قصہ لکھا ہے کہ رات اور دن میں آپس میں مناظرہ ہوا کہ ہم میں سے کونسا افضل ہے۔
دن نے اپنی فضیلت کے لیے کہا کہ میرے میں تین فرض نمازیں ہیں اور تیرے میں دو اور مجھ میں جمعہ کے دن ایک ساعتِ اجابت ہے، جس میں آدمی جو مانگے، وہ ملتا ہے (یہ صحیح اور مشہور حدیث ہے) اور میرے اندر رمضان المبارک کے روزہ رکھے جاتے ہیں، تُو لوگوں کے لیے سونے اور غفلت کا ذریعہ ہے اور میرے ساتھ تیقظ اور چوکنّاپن ہے اور مجھ میں حرکت ہے اور حرکت میں برکت ہے اور میرے میں آفتاب نکلتا ہے، جو ساری دنیا کو روشن کر دیتا ہے۔
رات نے کہا کہ اگر تُو اپنے آفتاب پر فخر کرتا ہے، تَو میرے آفتاب الله والوں کے قلوب ہیں۔ اہل تہجد اور الله کی حکمتوں میں غور کرنے والوں کے قلوب ہیں۔ تُو ان عاشقوں کے شراب تک کہاں پہنچ سکتا ہے، جو خلوت کے وقت میں میرے ساتھ ہوتے ہیں۔ تُو معراج کی رات کا کیا مقابلہ کر سکتا ہے۔ تُو الله جل شانہ کے پاک ارشاد کا کیا جواب دےگا، جو اس نے اپنے پاک رسول صلی الله علیہ وسلم سے فرمایا: ”وَمِنَ الَّیۡلِ فَتَهَجَّدۡ بِه نَافِلَةً لَّکَ“ کہ رات کو تہجد پڑھیئے، جو بطورِ نافلہ کے ہے آپ کے لیے۔ الله نے مجھے تجھ سے پہلے پیدا کیا۔ میرے اندر لیلة القدر ہے، جس میں مالک کی نامعلوم کیا کیا عطائیں ہوتی ہیں۔ الله کا پاک ارشاد ہے کہ وہ ہر رات کے آخری حصہ میں یُوں ارشاد فرماتا ہے: کوئی ہے مانگنے والا، جس کو دوں؟ کوئی ہے توبہ کرنے والا، جس کی توبہ قبول کروں؟ کیا تجھے الله کے اس پاک ارشاد کی خبر نہیں: ”یٰۤاَیُّها الۡمُزَّمِّلُ ۙ﴿۱﴾قُمِ الَّیۡلَ اِلَّا قَلِیۡلًا ۙ﴿۲﴾“؟ کیا تجھے الله کے اس پاک ارشاد کی خبر نہیں کہ جس میں الله نے ارشاد فرمایا: ”سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ اَسۡرٰی بِعَبۡدِهٖ لَیۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اِلَی الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا“ پاک ہے وہ ذات، جو رات کو لے گیا اپنے بندے کو مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصےٰ تک۔ (فضائل درود شریف، ص ۱۹۲)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ