علامات قیامت – آٹھویں قسط ‏

دجال کی آمد سے پہلے امت کا تنزّل اور انحطاط

 حدیث شریف میں آیا ہے کہ قیامت سے پہلے لوگوں کی زندگی کا اوّلین ہدف اور اصل مقصد زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنا ہوگا۔ لوگ مال کو اس نگاہ سے دیکھیں گے کہ مال ہی تمام راحتوں اور آسائشوں کی کنجی، ہر قسم کی خوشی وتفریح ​​کا دروازہ اور تمام لذتوں اور دنیاوی خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ ہے؛ لہٰذا وہ مال کے حصول کے لیے سب کچھ وقف کر دیں گے اور کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔

مال ودولت کی بے پناہ لالچ ان پر اس طرح غالب آئےگی کہ وہ انہیں اپنے دینی فرائض وواجبات سے بالکل غافل بنا دےگی۔ وہ مال ودولت کے حصول کے لیے اپنے معاملات میں بے پرواہ ہوں گے؛ چنانچہ اگر انہیں زیادہ مال ودولت کے حصول کے لیے شریعت کے احکام کو نظر انداز کرنے یا ان کی خلاف ورزی کرنے پر مجبور کیا جائےگا، تو وہ ایسا کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

جیسا کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ عنقریب لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئےگا کہ انسان اپنی کمائی کے حصول کے بارے میں پرواہ نہیں کرےگا کہ وہ حلال طریقہ سے کماوے یا حرام طریقہ سے کماوے۔ (صحیح البخاری، الرقم: ۲۰۵۹)

ایک اور حدیث میں وارد ہے کہ قیامت سے پہلے مال کی محبت کی وجہ سے لوگ دنیا کے تھوڑے سے مال کے بدلے اپنا دین بیچنے کے لیے تیار ہو جائیں گے۔

چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ فتنوں کے آنے سے پہلے نیک اعمال کی طرف سبقت کرو، جو اندھیری رات کے حصوں کی طرح آئیں گے۔ آدمی صبح کو مومن ہوگا اور شام کو کافر ہو جائےگا یا آدمی شام کو مومن ہوگا اور صبح کو کافر ہو جائےگا۔ وہ دنیا کی معمولی سی چیز کے بدلے اپنا دین وایمان بیچ ڈالےگا۔ (صحیح مسلم، الرقم: ۱۱۸)

اگر کوئی شخص مسلمانوں کی موجودہ بد حالی اور امت کو درپیش مختلف حالات کا جائزہ لے، تو اسے اچھی طرح اندازہ ہو جائےگا کہ یہ سب وہی امور ہیں، جن کا ذکر مذکورہ احادیث میں کیا گیا ہے۔

ایک حدیث میں آیا ہے کہ جب دجال کا ظہور ہوگا، تو وہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے اسی آلہ یعنی مال ودولت استعمال کرےگا۔

دجال اور اس کے ایجنٹوں کی سازش

کچھ سال پہلے ایک عالم رفاہی کاموں کے سلسلے میں بوسنیا جا رہے تھے۔ ہوائی جہاز میں وہ ایک یہودی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ پرواز کے دوران وہ دین کے بارے میں بات کرنے لگے۔ یہ عالم اس وقت بہت حیران ہوئے  جب اس یہودی نے ان سے کہا کہ ہم نے آپ کے دینِ اسلام کا مطالعہ کیا ہے اور آپ کے قرآن وحدیث کو بھی پڑھا ہے۔ شاید ہم آپ کے دین کو آپ سے بہتر جانتے ہیں۔

اس کے بعد یہودی نے کہا کہ آپ کے دین کا مطالعہ کرنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آپ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کی نصرت ومدد حاصل ہے اور اسی وجہ سے یہودی لوگ آپ لوگوں کو مکمل طور پر شکست دینے اور مغلوب کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ تاہم، ہم نے آپ لوگوں کی کتابوں کا مطالعہ کیا؛ تاکہ ہم آپ لوگوں کی کمزوریوں اور ان چیزوں کو تلاش کر سکیں، جن کی وجہ سے آپ لوگ اللہ تعالیٰ کی مدد سے محروم ہو جائیں۔

آپ لوگوں کے دین کا مطالعہ کرنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ ہمیں صرف چار کام کرنے کی ضرورت ہے، جن کی وجہ سے آپ مسلمان لوگ اللہ تعالیٰ کی مدد سے محروم ہو جائیں گے۔

پھر اس یہودی نے اس عالم سے مندرجہ ذیل چار چیزیں بیان کیں:

(۱) ہمیں مسلمانوں کو مختلف قسم کے کھیل، لہو ولعب اور دیگر تفریحی امور ​​میں مشغول کرنے کی ضرورت ہے؛ تاکہ وہ اپنے دینی فرائض وواجبات اور اللہ تعالیٰ کے حقوق سے غافل ہو جائیں۔

(۲) ہمیں مسلمان خواتین کو ان کے گھروں سے نکال کر مختلف دنیاوی عہدوں پر فائز کرنے کی ضرورت ہے؛ تاکہ اجنبی مردوں کے ساتھ ان کا اختلاط ہو اور وہ ہر قسم کے شرمناک کاموں کا ارتکاب کریں، جس سے ان کی عفت وحیا اور پاک دامنی ختم ہو جائے۔

(۳) ہمیں انہیں ربا اور سود میں مبتلا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کی تکمیل کے لیے ہم انہیں بینکوں کا غلام بنائیں گے اور انہیں بینک کے نظام میں پھنسانے کی پوری کوشش کریں گے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلےگا کہ وہ سودی نظام میں پورے طور پر پھنس جائیں گے۔

(۴) آخر میں، ہمیں مسلمانوں کے درمیان اندرونی انتشار پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم ایسے طریقے تلاش کریں گے، جن کے ذریعے ہم عوام کو علمائے حق سے دور کر دیں گے اور علماء پر عوام کا اعتماد وبھروسہ ختم کر دیں گے؛ چنانچہ ہر شخص اپنے اپنے راستے پر چلےگا اور وہ دین کو اپنے ہاتھ میں لے لےگا۔ اس کا افسوسناک نتیجہ یہ ظاہر ہوگا کہ مسلمانوں کی زندگی میں دین باقی نہیں رہےگا۔

یہ باتیں بتا کر یہودی نے کہا کہ جو منصوبے انہوں نے بنائے تھے، وہ ان میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ امتِ مسلمہ دین سے بہت دور ہو چکی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی مدد نہیں ہو رہی ہے۔

یہودیوں نے امتِ مسلمہ کو گمراہ کرنے کے لیے جو منصوبے اختیار کیے، ہم دیکھتے ہیں کہ جب دجال کا ظہور ہوگا، تو وہ لوگوں کے دین وایمان سے محروم کرنے کے لیے اسی منصوبے (یعنی عورت، مال ودولت اور تفریح) کو اپنائےگا۔

اللہ تعالٰی ہمارے اور پوری امتِ مسلمہ کے دین وایمان کی حفاظت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

Check Also

اتباع سنت کا اہتمام – ۱۰

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – قسط دوم حضرت مولانا اشرف علی …