حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا تمام رات روتے رہنا
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ تمام رات روتے رہے اور صبح تک نماز میں یہ آیت تلاوت فرماتے رہے:
إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١١٨﴾
اے اللہ اگر آپ ان کو سزا دیں جب بھی آپ مختار ہیں کہ یہ آپ کے بندے ہیں اور آپ ان کے مالک اور مالک کو حق ہے کہ بندوں کو جرائم پر سزا دے اور اگر آپ ان کو معاف فرما دیں، تو بھی آپ مختار ہیں کہ آپ زبردست قدرت والے ہیں، تو معافی پر بھی قدرت ہے اور حکمت والے ہیں، تو معافی بھی حکمت کے موافق ہوگی۔
امام اعظم رحمہ اللہ کے متعلق بھی نقل کیا گیا ہے کہ وہ ایک شب تمام رات وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ ﴿٥٩﴾ پڑھتے رہے اور روتے رہے۔
مطلب آیت شریفہ کا یہ ہے کہ قیامت کے دن مجرموں کو حکم ہوگا کہ دنیا میں تو سب ملے جُلے رہے؛ مگر آج مجرم لوگ سب الگ ہو جائیں اور غیر محرم علیحدہ۔
اس حکم کو سن کر جتنا بھی رویا جائے تھوڑا ہے کہ نہ معلوم اپنا شمار مجرموں میں ہوگا یا فرماں برداروں میں۔ (فضائلِ اعمال، حکایاتِ صحابہ، ۲۵-۲۶)