عدت کی سنتیں اور آداب – ٤

معتدّہ سے نکاح

دین اسلام میں معتدّہ (یعنی وہ عورت جو کسی دوسرے مرد کی عدت میں بیٹھی ہو) سے نکاح کرنا حرام ہے۔

(۱) اگر نکاح کرنے والے نے اس عورت سے نکاح کر لیا، جب کہ اس کو معلوم تھا کہ اب تک اس عورت کی عدت پوری نہیں ہوئی ہے، تو وہ فور­ا اس سے الگ ہو جائے (خواہ اس نے اس عورت سے ہمبستری کی ہو یا نہ کی ہو) اور وہ اس عورت کی عدّت کے مکمل ہونے کا انتظار کرے۔

عدّت کی مدت اس وقت سے شمار کی جائےگی، جس وقت اس کے پہلے شوہر نے اس کو طلاق دی تھی۔ از سر نو عدّت شروع کرنا اس کے ذمہ لازم نہیں ہوگا۔

عدّت کے ختم ہونے کے بعد اگر وہ شخص (جس نے عدت کے دوران اس سے نکاح کیا تھا) اس سے نکاح کرنا چاہے، تو نکاح کر سکتا ہے۔

(۲) اگر نکاح کرنے والے کو معلوم نہیں تھا کہ وہ عدّت میں تھی اور اس نے نکاح کے بعد ہمبستری بھی کر لی، تو وہ فورًا اس سے الگ ہو جائے اور وہ عورت از سر نو عدّت شروع کرے (یعنی جب سے اس کا دوسرا شوہر اس سے الگ ہوا ہے، اس وقت سے اس کی عدّت کی مدت شمار کی جائےگی)۔

عدّت کے ختم ہونے کے بعد اگر وہ شخص (جس نے عدت کے دوران اس سے نکاح کیا تھا) اس سے نکاح کرنا چاہے، تو کر سکتا ہے۔

(۳) اگر نکاح کرنے والے نے عدت کے دوران اس سے ہمبستری نہ کی ہو، تو وہ فورًا اس سے الگ ہو جائے اور وہ اس عورت کی عدّت کے مکمل ہونے کا انتظار کرے۔

عدّت کی مدت اس وقت سے شمار کی جائےگی، جس وقت اس کے پہلے شوہر نے اس کو طلاق دی تھی۔ از سر نو عدّت شروع کرنا اس کے ذمہ لازم نہیں ہوگا۔

عدّت کے ختم ہونے کے بعد اگر وہ شخص (جس نے عدت کے دوران اس سے نکاح کیا تھا) اس سے نکاح کرنا چاہے، تو نکاح کر سکتا ہے۔

Check Also

دعا کی سنتیں اور آداب – ۷

(۱۷) بہتر یہ ہے کہ جامع دعا کریں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں …