عن أبي طلحة الأنصاري رضي الله عنه قال: أصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما طيب النفس يرى في وجهه البشر قالوا: يا رسول الله أصبحت اليوم طيب النفس يرى في وجهك البشر قال: أجل أتاني آت من ربي عز وجل فقال: من صلى عليك من أمتك صلاة كتب الله له بها عشر حسنات ومحا عنه عشر سيئات، ورفع له عشر درجات ورد عليه مثلها (مسند أحمد: الرقم: 16352، وفي سنده ضعف كما في القول البديع صـ 247)
حضرت ابو طلحہ انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن صبح کے وقت رسول الله صلی الله علیہ وسلم ہمارے سامنے جلوہ افروز ہوئے؛ اس حال میں کہ آپ شاداں وفرحاں تھے۔ چہرۂ انور پر خوشی کے آثار نمایاں تھے۔ صحابۂ کرام رضی الله عنہم نے عرض کیا: اے الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم! آج آپ بہت خوش ہیں! آپ کے چہرہ پر خوشی کے آثار نمایاں ہیں۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے جواب دیا: ہاں (میں بہت خوش ہوں؛ چوں کہ) میرے پاس میرے رب کا پیغمبر آیا تھا۔ اس نے مجھ سے کہا کہ آپ کی امت میں سے جو بھی آپ پر ایک درود بھیجتا ہے، الله تعالیٰ اس کے لیے دس نیکیاں لکھتے ہیں۔ اس کے دس گناہوں کو مٹاتے ہیں۔ جنت میں اس کے دس درجات بلند کرتے ہیں اور اس کے درود کا اسی کی طرح جواب دیتے ہیں (یعنی اس کے درود کے بدلہ الله تعالیٰ اس پر رحمت نازل فرماتے ہیں)۔
درود کے ساتھ سلام بھی بھیجو
حضرت ابراھیم نسفی رحمہ الله کہتے ہیں کہ میں نے نبئ کریم صلی الله علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی۔
تو میں نے نبئ کریم صلی الله علیہ وسلم کو کچھ اپنے سے منقبض پایا، تو میں نے جلدی سے ہاتھ بڑھا کر نبئ کریم صلی الله علیہ وسلم کے دستِ مبارک کو بوسہ دیا اور عرض کیا: یا رسول الله صلی الله علیہ وسلم! میں تو حدیث کے خدمت گاروں میں ہوں، اہلِ سنت سے ہوں، مسافر ہوں۔
حضور صلی الله علیہ وسلم نے تبسّم فرمایا اور یہ ارشاد فرمایا کہ جب تو مجھ پر درود بھیجتا ہے، تو سلام کیوں نہیں بھیجتا؟
اس کے بعد سے میرا معمول ہو گیا کہ میں صلی الله علیہ وسلم لکھنے لگا۔ (فضائل درود، ص ١٦٣)
مخصوص کھانا ملنا
حضرت شاہ ولیّ اللہ رحمہ اللہ اپنے رسالہ حرزِ ثمین میں مُکاشفہ نمبر ۱۹ پر تحریر فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے ارشاد فرمایا کہ وہ رمضان المبارک میں سفر کر رہے تھے۔ نہایت شدید گرمی تھی، جس کی وجہ سے نہت ہی مشقّت اُٹھانی پڑی۔
اُسی حالت میں مجھے اُونگھ آ گئی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت ہوئی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ہی لذیذ کھانا، جس میں چاول اور میٹھا اور زعفران اور گھی خوب تھا۔ (نہایت لذیذ زردہ) مرحمت فرمایا، جس کو خوب سیر ہو کر کھایا۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مرحمت فرمایا، جس کو خوب سیر ہو کر پیا، جس سے بھوک، پیاس سب جاتی رہی اور جب آنکھ کھلی، تو میرے ہاتھوں میں سے زعفران کی خوشبو آ رہی تھی۔ (فضائل درود، ص ۱۹۱)
نوٹ:- حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کے والد ماجد اور ان کے اہلِ خانہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق اور بکثرتِ درود پڑھنے والے تھے۔
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=5588