ذات مرة، صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم جبل حراء ومعه أبو بكر وعمر وعثمان وعلي وطلحة، والزبير وسعد بن أبي وقاص رضي الله عنهم فتحرك (الجبل ورجف)، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اسكن حراء فما عليك إلا نبي أو صديق أو شهيد (من صحيح مسلم، الرقم: ٢٤١٧)
ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ، حضرت زبیر اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم کے ساتھ کوہِ حِرا پر چڑھے۔ (ان عظیم ہستیوں کو اپنے اوپر دیکھ کر) پہاڑ (خوشی سے) ہلنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہاڑ کو مخاطب کرکے فرمایا:
“اے حِرا! پرسکون ہوجا؛ کیونکہ تیری پشت پر نبی، صدیق یا شہید کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے”۔
نوٹ: حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا انتقال سن ۵۵ یا ۵۶ ہجری میں بیماری کی وجہ سے ہو گیا تھا اور حدیث میں ہے کہ جو شخص بیماری کی وجہ سے فوت ہو جائے، وہ شہید ہوتا ہے۔
اسلام کی خاطر سب سے پہلا خون
محمد بن اسحاق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
ابتدائے اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ چھپ کر نماز پڑھتے تھے۔ وہ مکہ مکرمہ کی وادیوں میں نماز پڑھنے کے لیے جاتے تھے؛ تاکہ کافروں کو ان کی نماز کا علم نہ ہو (اور تاکہ وہ کافروں کے ظلم وستم سے بچ جائیں)۔
ایک مرتبہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کے ساتھ مکہ مکرمہ کی ایک وادی میں نماز ادا کر رہے تھے کہ کفار کی ایک جماعت نے ان کو دیکھ لیا۔
کفار ان کو دیکھ کر ان کی مذمت کرنے لگے اور ان کے دین پر تنقید کرنے لگے؛ یہاں تک کہ دونوں گروہوں (یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور کفار) کے درمیان لڑائی چھڑ گئی۔
اس لڑائی میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ایک کافر کے سر کو اونٹ کے جبڑے کی ہڈی سے وار کیا اور اس کو شدید زخمی کر دیا۔
یہ پہلا معرکہ تھا، جس میں اسلام کی خاطر خون بہایا گیا تھا (یعنی اسلام کے آغاز کے بعد سے یہ پہلا معرکہ تھا، جس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کفار کو جسمانی چوٹیں پہنچائیں)۔ (اسد الغابہ ۲/۴۵۲)