مقدمہ

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اور اللہ تعالٰی کی ہر نعمت انتہائی عظیم ہے؛ لیکن دین کی نعمت سب سے برتر اور اعلی نعمت ہے؛ کیونکہ دین ہی   کے ذریعے انسان کوآخرت میں نجات ملےگی، اس کو جہنم کے دائمی عذاب سے چھٹکارا ملےگا اور اس کو جنت میں داخلہ نصیب ہوگا۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے دین کو اس امت پر اپنا خصوصی نعمت اور احسان قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:

اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَاَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ وَرَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا

آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا، تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا۔

جس طرح اس امت کے لیے دین سب سے بڑی نعمت ہے، اسی طرح دین سب سے بڑی امانت (ذمہ داری) بھی ہے جو  اس امت کو سونپی گئی ہے اور جس کے بارے میں  قیامت کے دن اس امت کو اس سے سوال کیا جائے گا۔

اس  امانت کے حقوق کی ادائیگی  کے لیے امت پر تین ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں:

پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ ہر آدمی اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں دین کو قائم کرے اور اس پر پابندی سے عمل کرے۔ دوسری ذمہ داری یہ ‏ہے کہ ہر آدمی اپنے اہل وعیال کو دین کی تعلیم دے اور انہیں دین کے احکام پر عمل کی تاکید کرے۔ تیسری ذمہ داری یہ ہے کہ ہر آدمی دوسروں ‏تک دین کی تبلیغ کرے اور دین کے احکام پہونچائے۔‎ ‎

ہمارے اسلاف واکابر نے دین کو قائم کرنے کے لیے، دین کی حفاظت وصیانت اور اشاعت وتبلیغ کے لیے اپنی پوری زندگی صرف کر دی۔

ہمارے محترم و مکرم استاذ اور پیر و مرشد حضرت مفتی ابراہیم صالح جی دامت برکاتہم ، مہتمم مدرسہ تعلیم الدین، اسپنگو بیچ  نے گزشتہ رمضان المبارک میں اعتکاف کے دوران اس بات پر زور دیا تھا کہ  مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے اہل و عیال کے درمیان فضائل کی کتابوں کی تعلیم کا اہتمام کریں؛ تاکہ ان کا دین و ایمان محفوظ رہے ۔

لہٰذا اس سلسلے میں یہ مناسب سمجھا گیا کہ امت میں تعلیم کی اہمیت پیدا کرنے کے لیے فضائل کی کتابوں کی تعلیم کا ہفتہ واری  سلسلہ شروع کیا جائے۔

ہمارے بزرگوں اور مشائخ کی کتابوں میں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمۃاللہ علیہ کی دو کتابیں : فضائل اعمال اور فضائل صدقات اس مقصد کی تکمیل لیے انتہائی موزوں ہیں؛ کیونکہ ان کتابوں کے ذریعے عالمی سطح پر امت کی زندگی میں جو تبدیلی اور انقلاب آیا ہے،  پوری دنیا اس کی  گواہ ہے۔

  انشاء اللہ، ہم ہر ہفتے  فضائل اعمال اور فضائل صدقات سے ماخوذ  دو پوسٹس بھیجیں گے؛  تاکہ لوگوں کو  تعلیم کی یاد دہانی کرائی جائے اور اہل خانہ کے  ساتھ تعلیم کا اہتمام کرنے کی ترغیب دی جائے ۔

 تعلیم کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر  ادب و احترام کے ساتھ اصل کتابوں سے پڑھا جائے؛ لیکن مصروفیت کی وجہ سے ممکن ہے کہ کسی کے پاس  کتاب دستیاب نہ ہو (مثال کے طور پر کوئی گھر سے باہر ہو  یا  سفر میں  ہو )، تو  اس صورت میں وہ   اپنےفون سے پڑھ کر اپنے گھر والوں کے ساتھ تعلیم کر سکتا ہے۔

یہ بات ذہن نشیں رہے کہ اس اقدام کا مقصد لوگوں کو محض اس بات کی ترغیب دینا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں تعلیم کا سلسلہ شروع ‏کریں اور اس کی پابندی کریں۔ اس لیے لوگوں کو چاہیئے کہ وہ ہر ہفتے صرف دو دنوں میں تعلیم کو محدود نہ کریں؛ بلکہ وہ روزانہ گھر ‏والوں کے ساتھ تعلیم کا اہتمام کریں۔ ‏

ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس عاجزانہ کوشش کو قبول فرمائے اور اسے قیامت تک پوری امت میں دین کو زندہ کرنے کا ذریعہ بنائے۔ آمین یا رب العالمین

Check Also

فضائلِ اعمال – ۱٤

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حالت حضرت عمر رضی اللہ عنہ بسا اوقات ایک …