حضرت سعد رضی اللہ عنہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ انہیں دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
هذا خالي فليُرِني امرؤ خاله. (جامع الترمذي، الرقم: ٣٧٥٢)
یہ میرے ماموں ہیں۔ اگر کسی کا ان جیسا ماموں ہو، تو وہ مجھے دکھائے۔
حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی ایمان پر استقامت
ابو عثمان رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
قرآن مجید کی درج ذیل آیت میرے بارے میں نازل ہوئی:
وَوَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡه حُسۡنًا ؕ وَاِنۡ جَاهدٰکَ لِتُشۡرِکَ بِیۡ مَا لَیۡسَ لَکَ بِه عِلۡمٌ فَلَا تُطِعۡهمَا ؕ
ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی ہے اور اگر وہ (یعنی تمہارے کافر والدین) تمہیں کسی کو میرے ساتھ (میری عبادت میں) شریک کرنے پر مجبور کریں، جس کا تمہیں علم نہیں ہے، تو ان کی بات نہ مانو۔
حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
میں اپنی ماں کا بہت فرماں بردار بیٹا تھا؛ تاہم جب میں نے اسلام قبول کیا، تو انہوں نے مجھے مخاطب کر کے کہا:
اے سعد! یہ کون سا نیا دین ہے، جو تم نے ایجاد کیا ہے؟ میں تمہیں حکم دیتی ہوں کہ اس دین کو چھوڑ دو؛ ورنہ میں تم سے بات نہیں کروں گی اور نہ کچھ کھاؤں گی اور نہ پیوں گی؛ یہاں تک کہ میں مرجاؤں گی۔ پھر میری موت کا الزام تم پر لگایا جائےگا؛ کیوں کہ لوگ کہیں گے کہ یہ وہ شخص ہے، جس نے اپنی ماں کو قتل کیا ہے۔
میں نے جواب دیا: اے میری ماں! ایسا نہ کرنا؛ کیوں کہ میں اس دین کو دنیا کی کسی بھی چیز کے بدلے نہیں چھوڑوں گا!
اس کے بعد میری والدہ تین دن اور تین رات تک بھوکی رہیں؛ یہاں تک کہ وہ بہت کمزور ہو گئیں۔ جب میں نے ان کو اس حالت میں دیکھا، تو میں نے ان سے کہا:
اے میری ماں! میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ خدا کی قسم! اگر آپ کے پاس سو جانیں ہوتیں اور آپ انہیں ایک ایک کرکے کھو دیتیں؛ تاکہ میں اسلام سے پِھر جاؤں؛ تب بھی میں اپنا دین ہرگز نہیں چھوڑتا، اس لیے آپ چاہیں، تو کھا لیں؛ ورنہ بھوکی رہیں!
جب حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی والدہ نے اسلام پر ان کی ثابت قدمی اور استقامت کو دیکھا، تو انہیں یقین ہو گیا کہ وہ کسی بھی صورت میں اسلام کو نہیں چھوڑیں گے؛ لہذا انہوں نے اپنی قسم توڑ دی اور کھانا کھانے لگیں۔ (من صحيح مسلم، الرقم: ١٧٤٨، سير أعلام النبلاء ٣/٧٦)