حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:
ادب کا مدار عرف پر ہے، یہ دیکھا جائےگا کہ عرف میں یہ خلافِ ادب سمجھا جاتا ہے یا نہیں۔
اسی سلسلہ میں یاد آیا کہ ایک بار ایک خادم کو تنبیہ فرمائی، جنہوں نے ایک ہی ہاتھ میں ایک دینی کتاب اور جراب دونوں اس طرح لے رکھی تھیں کہ جراب کتاب سے مس ہوتی تھی۔
فرمایا کہ آج کل طبیعتوں میں ادب بالکل نہیں رہا۔
مولانا احمد علی صاحب سہارنپوری نے لکھا ہے کہ یہ جو بعض طلبہ بائیں ہاتھ میں کتب دینیہ اور داہنے ہاتھ میں جوتے لیکر چلتے ہیں، بہت مذموم ہے؛ کیونکہ خلاف ادب ہے اور صورةً فوقیت دینا ہے جوتوں کو کتب دینیہ پر۔ (ملفوظاتِ حکیم الامّت، ج ۱۰، ص ۳۷)