امّت کے سب سے بہترین لوگ ‏

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ

 ”میری امّت میں سب سے بہترین لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں (صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم) پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہیں (تابعین عظام رحمہم اللہ) پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہیں (تبع تابعین رحمہم اللہ)۔“ (صحیح البخاری، الرقم: ۳۶۵۰)

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کرنے والے کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں

ایک مرتبہ ایک شخص حضرت زین العابدین، علی بن حسین رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے سوال کیا:

اے نواسۂ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی کیا رائے ہے (حضرت) عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں؟

 حضرت زین العابدین رحمہ اللہ کو احساس ہوا کہ یہ شخص حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے نفرت کرتا ہے، تو انہوں نے اس شخص سے کہا کہ

اے بھائی آپ کو معلوم ہے کہ اسلام میں مسلمانوں کی صرف تین جماعتیں ہیں اور قرآن مجید میں ان تین جماعتوں کا ذکر آیا ہے (پہلی جماعت مہاجرین کی ہیں، دوسری جماعت انصار کی ہیں اور تیسری جماعت ان لوگوں کی ہیں جو مہاجرین وانصار کے بعد آئے اور مہاجرین وانصار کی اتّباع کرتے ہیں)۔

پھر حضرت زین العابدین رحمہ اللہ نے اس شخص سے سوال کیا:

 اے بھائی کیا تم پہلی جماعت (مہاجرین) میں سے ہو، جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:

لِلفُقَراءِ المُهٰجِرينَ الَّذينَ أُخرِجوا مِن دِيارِهِم وَأَموالِهِم يَبتَغونَ فَضلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضوانًا وَيَنصُرونَ اللَّهَ وَرَسولَهُ أُولٰئِكَ هُمُ الصّٰدِقونَ ‎﴿٨﴾‏

(مال فیئ) ان فقرائے مہاجرین کے لئے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکالے گئے۔ (انہوں نے ہجرت کی مکہ مکرّمہ سے مدینہ منوّرہ کی طرف) اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرنے کے لئے، یہی لوگ تو سچّے لوگ ہیں۔ (سورۂ حشر)

اس شخص نے حضرت زین العابدین سے کہا: نہیں، میں اس جماعت (مہاجرین) میں سے نہیں ہوں۔

اس کے بعد حضرت زین العابدین رحمہ اللہ نے اس سے پوچھا:

اگر تم پہلی جماعت (مہاجرین) میں سے نہیں ہو جن کا ذکر اوپر والی آیت میں آیا ہے، تو شاید تم دوسری جماعت (انصار) میں سے ہوگے، جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:

وَالَّذينَ تَبَوَّءُو الدّارَ وَالإيمانَ مِن قَبلِهِم يُحِبّونَ مَن هاجَرَ إِلَيهِم وَلا يَجِدونَ فى صُدورِهِم حاجَةً مِمّا أوتوا وَيُؤثِرونَ عَلىٰ أَنفُسِهِم وَلَو كانَ بِهِم خَصاصَةٌ وَمَن يوقَ شُحَّ نَفسِهِ فَأُولٰئِكَ هُمُ المُفلِحونَ ‎﴿٩﴾‏

اور ان لوگوں کا (بھی مال فیئ میں حق ہے) جو (مدینہ منوّرہ میں) اپنے گھروں کو بسائے اور ایمان لائے ان (مہاجرین کی آمد) سے پہلے وہ ان لوگوں سے محبّت کرتے ہیں جو ان کی طرف ہجرت کی اور وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں پاتے اس مال کے اوپر جو ان (مہاجرین) کو دیا جاتا ہے اور وہ مہاجرین کو اپنی جانوں پر ترجیح دیتے ہیں اگر چہ وہ خود فقر وفاقہ میں ہے اور جو اپنے نفس کے بخل سے محفوظ ہے (یہی انصار لوگ) وہی ہیں کامیابی پانے والے ہیں۔ (سورہ حشر)

جب اس شخص نے یہ سنا، تو اس نے جواب دیا: نہیں، میں اس دوسری جماعت (انصار) میں سے بھی نہیں ہوں۔

پھر حضرت زین العابدین رحمہ اللہ نے اس سے کہا:

 اللہ کی قسم ! (اگر تم پہلی اور دوسری جماعت میں سے نہیں ہو، تو پھر یاد رکھو کہ) اگر تم اس تیسری جماعت والوں میں سے نہیں ہو جن کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے، تو تم ضرور اسلام سے خارج ہو (کیونکہ تم مسلمانوں کی تین جماعتوں میں سے کسی بھی جماعت میں سے نہیں ہو)۔

پھر انہوں نے فرمایا کہ مسلمانوں کی تیسری جماعت وہ ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:

وَالَّذينَ جاءو مِن بَعدِهِم يَقولونَ رَبَّنَا اغفِر لَنا وَلِإِخوانِنَا الَّذينَ سَبَقونا بِالإيمانِ وَلا تَجعَل فى قُلوبِنا غِلًّا لِلَّذينَ اٰمَنوا رَبَّنا إِنَّكَ رَءوفٌ رَحيمٌ ‎﴿١٠﴾‏

اور ان لوگوں کا (بھی مال فیئ میں حق ہے) جو ان (مہاجرین وانصار) کے بعد آئے (اور وہ مہاجرین وانصار کے لئے) یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! ہماری بھی مغفرت فرماِیئے اور ہمارے ان بھائیوں کی بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں مؤمنین کے لئے کوئی کینہ باقی نہ رکھے۔ اے ہمارے پروردگار ! ضرور آپ بہت شفیق، بہت مہربان ہیں۔

اس قصہ کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت زین العابدین رحمہ اللہ نے اس شخص کو سمجھایا کہ اگر وہ مہاجرین اور انصار کی جماعت میں سے نہیں ہے، تو اس پر ضروری ہے کہ وہ مہاجرین اور انصار سے محبّت کرے اور ان کی اتّباع کرے؛ تاکہ وہ اسلام میں شامل ہو سکے۔ (تفسیر قرطبی)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …