رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: لا يحبك إلا مؤمن، ولا يبغضك إلا منافق (أي حب سيدنا علي رضي الله عنه من علامات الإيمان، بشرط الإيمان بجميع أمور الدين الأخرى). (جامع الترمذي، الرقم: ٣٧٣٦) تجھ سے مومن ہی محبت کرےگا اور تجھ …
اور پڑھو »فرشتوں کی مسلسل دعا
عَن عَامِر بن رَبِيَعَة رَضِي اللهُ عَنهُ عَن النّبي صَلَّى اللهُ عَلَيهِ وَ سَلَّمَ قَالَ مَا مِن م…
درود لکھنے والے فرشتے
عن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن للمساجد أوتادا جلساؤهم المل…
انبیاء علیہم السلام کے نائبین
حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ طلباء ہی سے ارشاد فرمایا: تم اپنی قدر وقیمت تو سم…
اذان کے بعد درود شریف پڑھنا
عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: إذا سمعتم المؤذن …
دس غلام آزاد کرنے کا ثواب
عن البراء بن عازب رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من صلى علي كتب الله عز وجل له بها عش…
نئے مضامين
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بلند ترین مقام
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: أنت مني وأنا منك (أي في النسب والمحبة) (صحيح البخاري، الرقم: ٢٦٩٩) تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں (یعنی ہم دونوں ایک ہی نسب سے ہیں اور ہماری محبت کا تعلق بہت قوی …
اور پڑھو »سورہ لہب کی تفسیر
تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ ﴿١﴾ مَا أَغْنَىٰ عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ ﴿٢﴾ سَيَصْلَىٰ نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ ﴿٣﴾ وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ ﴿٤﴾ فِي جِيدِهَا حَبْلٌ مِّن مَّسَدٍ ﴿٥﴾ ابو لہب کے ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ برباد ہو جائے (۱) نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی (اس کے کام آئی) (۲) وہ …
اور پڑھو »علامات قیامت- قسط پنجم
دجال کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ دجال کے ظہور اور اس کے فتنے کا تذکرہ عقائد کی کتابوں میں آیا ہے۔ علمائے عقائد کا اس بات پر اتفاق ہے کہ دجال کے ظہور پر ایمان رکھنا اہل سنت والجماعت کے عقائد کا جزء ہے۔ وہ احادیث …
اور پڑھو »ذکر کرنے اور صحیح دینی علم حاصل کرنے کی اہمیت
حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: میں ابتداء میں اس طرح ذکر کی تعلیم دیتا ہوں: ہر نماز کے بعد تسبیحٍ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور تیسرا کلمہ “سبحان الله والحمد لله ولا إلٰه إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله” …
اور پڑھو »