حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: زبير في الجنة (أي: هو ممن بشّر بالجنة في الدنيا) (سنن الترمذي، الرقم: ٣٧٤٧) زبیر جنت میں ہوں گے (یعنی وہ ان لوگوں میں سے ہیں، جنہیں اس دنیا میں جنت کی بشارت دی گئی)۔ غزوہ احد کے بعد رسول …
اور پڑھو »اتباع سنت کا اہتمام – ۱۰
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – قسط دوم حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ اپن…
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد
عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم وأمرهم باختيار الخليفة من ب…
سورہ فلق کی تفسیر
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ﴿٢﴾ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿٣…
مؤکدہ سنتوں کو مسجد میں پڑھنا
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: فرض کے علاوہ جو نمازیں ہیں، ان کے م…
فرشتوں کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو درود شریف کی اطلاع ملنا
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلى علي عند قبري سمعته ومن صلى عل…
نئے مضامين
فضائلِ اعمال – ٦
حضرت خباب بن الارت رضی اللہ عنہ کی تکلیفیں حضرت خباب بن الارت رضی اللہ عنہ بھی انہی مبارک ہستیوں میں ہیں، جنہوں نے امتحان کے لیے اپنے آپ کو پیش کیا تھا اور اللہ کے راستہ میں سخت سے سخت تکلیفیں برداشت کیں۔ شروع ہی میں پانچ، چھ آدمیوں …
اور پڑھو »فضائلِ اعمال – ۵
حضرت ابو ذر غِفاری رضی اللہ عنہ کا اسلام حضرت ابو ذر غفاری رضی الله عنہ مشہور صحابی ہیں، جو بعد میں بڑے زاہدوں اور بڑے علماء میں سے ہوئے۔ حضرت علی کرّم الله وجہہ کا ارشاد ہے کہ ابو ذر ایسے علم کو حاصل کیے ہوئے ہیں، جس سے …
اور پڑھو »جنت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑوسی
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہما کے بارے میں فرمایا: سمعت أذني مِن فِيْ رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول: طلحة والزبير جاراي في الجنة. (جامع الترمذي، الرقم: ٣٧٤١) میرے کان نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم …
اور پڑھو »امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – آٹھویں قسط
رسولِ کریم صلی الله علیہ وسلم کی چار بنیادی ذمہ داریاں رسولِ کریم صلی الله علیہ وسلم اس دنیا میں لوگوں میں دین قائم کرنے کے لیے مبعوث کیے گئے اور اس عظیم الشان مقصد کی تکمیل کے لیے آپ کو چار ذمہ داریاں دی گئیں۔ ان چاروں ذمہ داریوں …
اور پڑھو »