حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: ”فتح ونصرت کا مدار قلت اور کثرت پر نہیں وہ چیز ہی اور ہے۔ مسلمانوں کو صرف اسی ایک چیز کا خیال رکھنا چاہیئے یعنی خدا تعالیٰ کی رضاء پھر کام میں لگ جانا چاہیئے۔ اگر کامیاب ہوں …
اور پڑھو »اتباعِ صالحین
اپنے اکابر کے احوال کو بہت اہتمام سے کتابوں میں دیکھتے اور پڑھتے رہا کرو، حضور کا زمانہ گو بہت دور چلا گیا؛ لیکن یہ اپنے اکابر حضور کی زندگی کا نمونہ ہمارے سامنے موجود ہے...
اور پڑھو »دین کی بنیاد کو مضبوط کرنا
ہمارے نزدیک امّت کی اوّل ضرورت یہی ہے کہ ان کے قلوب میں پہلے صحیح ایمان کی روشنی پہنچ جائے...
اور پڑھو »اللہ تعالیٰ کا معاملہ بندے کی توقع کے مطابق
اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے ساتھ رحمت اور فضل ہی کا معاملہ فرماتے ہیں وہ کسی کی محنت اور طلب کو رائیگاں یا فراموش نہیں فرماتے...
اور پڑھو »لوگوں کو دین کی طرف راغب کرنا
”موت وحیات کا اعتبار نہیں، یاد رکھو، ایک وصیّت کرتا ہوں نصیحت کرتا ہوں وہ یہ کہ جہاں تک ہو سکے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی کوشش کرو دوسری بات جو اس وقت کہنی ہے وہ یہ کہ...
اور پڑھو »دین کی طلب وقدر پیدا کرنا
حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: ”ہمارے نزدیک اس وقت امّت کی اصل بیماری دین کی طلب وقدر سے ان کے دلوں کا خالی ہونا ہے۔ اگر دین کی فکر وطلب ان کے اندر پیدا ہو جائے اور دین کی اہمیّت کا شعور واحساس …
اور پڑھو »اسلاف کی ترقی اور موجودہ ترقی
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: ”موجودہ (دور کی) ترقی کا حاصل تو حرص ہے اور شریعت نے حرص کی جڑ کاٹ دی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نمونہ تھے کہیں ایسے خیال کو اپنے …
اور پڑھو »ہمارے بڑوں کے اخلاق
”ہم نے اپنے بڑوں کے متعلق سنا کہ لوگ ا ن کے حالات دیکھ کر اور ان کی صورتوں کو دیکھ کر ہی مسلمان ہو جایا کرتے تھے، ایک ہم ہیں کہ ہمارے اخلاق دیکھ کر لوگ کہاں جائیں۔“...
اور پڑھو »نماز دین کا ستون ہے
نماز کو حدیث میں ”عِمَادُ الدِّيْن“ (دین کا ستون) فرمایا گیا ہے۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ نماز پر باقی دین معلق ہے، اور وہ نماز ہی سے ملتا ہے...
اور پڑھو »شیطان کے وسوسوں کو نظر انداز کرنا
ایک صاحب کے جو مبتلائے وساوس تھے سوال کے جواب میں فرمایا کہ شیطان کے بھگانے کی تدبیر یہ ہے کہ ہمّت سے اس کا مقابلہ کرو اور مقابلہ یہی ہے کہ اس کی طرف التفات مت کرو...
اور پڑھو »