انسان کا قیام زمین کے اوپر بہت کم ہے اور زمین کے نیچے اس کو اس سے بہت زیادہ قیام کرنا ہے...
اور پڑھو »دوستی اور دشمنی میں اعتدال کی ضرورت
حد سے گزر کر ہر چیز مذموم ہے۔ حدیث میں تعلیم ہے کہ حد سے گذر کر دوستی مت کرو ممکن ہے کہ کسی دن بغض ہو جاوے۔ اسی طرح حد سے گذر کر دشمنی مت کرو ممکن ہے کہ پھر تعلقات دوستی کے ہو جائیں...
اور پڑھو »اپنے اعمال پر مطئن نہ ہونا
میرے دوستو ! بہت احتیاط رکھو اپنی کسی حالت کو اچھا سمجھ کر اس پر اتراؤ مت، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ زندہ آدمی خطرہ سے باہر نہیں...
اور پڑھو »دین میں ترقّی کی ضرورت
دین میں ٹھہراؤ نہیں۔ یا تو آدمی دین میں ترقّی کر رہا ہوتا ہے اور یا نیچے گرنے لگتا ہے۔ اس کی مثال یو ں سمجھو کہ...
اور پڑھو »ذکر سے مکمل فائدہ حاصل کرنے کی شرط
ذکر بڑی برکت کی چیز ہے مگر اس کی برکت وہیں تک ہے کہ منکرات (برے کاموں) سے اجتناب رہے اگر ایک شخص فرض نماز نہ پڑھے اور نفلیں پڑھے، تو...
اور پڑھو »دین کے لیے جدو جہد کرنا
ہمارے بزرگوں کا مقولہ ہے "جو ہماری انتہا کو دیکھے وہ ناکام اور جو ابتداء کو دیکھے وہ کامیاب"، اس لیے کہ ابتدائی زندگی مجاہدوں میں گزرتی ہے اور اخیر میں فتوحات کے دروازے کھلتے ہیں...
اور پڑھو »حقیقی ایمان کی علامت
"ایمان یہ ہے کہ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جس چیز سے خوشی اور راحت ہو بندہ کو بھی اس سے خوشی اور راحت ہو۔ اور جس چیز سے اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگواری اور تکلیف ہو بندہ کو بھی اس سے ناگواری اور تکلیف ہو۔ اور تکلیف جس طرح تلوار سے ہوتی ہے اسی طرح سوئی سے بھی ہوتی ہے...
اور پڑھو »تحفّظ دین بزرگانِ دین کی صحبت پر موقوف ہے
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ فرمایا:
"یہ زمانہ نہایت نہایت ہی پُر فتن ہے۔ اس میں تو ایمان ہی کے لالے پڑے ہیں۔ اسی وجہ سے میں نے بزرگانِ دین کی صحبت کو فرضِ عین قرار دیا ہے۔ میں تو فتوٰی دیتا ہوں کہ...
اور پڑھو »تلکیف کا باعث نہ بننا
اس زمانہ میں درود شریف اور استغفار کی کثرت رکھی جاوے اور اس کی کوشش کی جاوے کہ کسی رفیق کو میری طرف سے تکلیف نہ پہنچے اور اگر کسی کی طرف سے حق تلفی اور تعدّی ہو تو اس پر التفات نہ کیاجاوے...
اور پڑھو »ہر شخص کو اپنی اصلاح کی فکر کی ضرورت ہے
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ فرمایا:
آج کل یہ مرض بھی عام ہو گیا ہے کہ اکثر لوگ دوسروں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اپنی مطلق فکر نہیں...
اور پڑھو »