درود شریف جمع کرنے کے لیے فرشتوں کا دنیا میں سیر کرنا ‏

عن عبد الله رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن لله ملائكة سياحين في الأرض يبلغوني من أمتي السلام (سنن النسائي، الرقم: ۱۲۸۲، صحيح ابن حبان، الرقم: ۹۱۳)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے بہت سے فرشتے ہیں، جو زمین میں پھرتے رہتے ہیں اور مجھے میری امّت کا سلام پہونچاتے ہیں۔

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کے ساتھ درود شریف نہ لکھنے پر تنبیہ

حضرت حسن بن موسٰی الحضرمی رحمہ اللہ جو ابن عجینہ کے نام سے مشہور ہیں، کہتے ہیں کہ میں حدیثِ پاک نقل کیا کرتا تھا اور جلدی کے خیال سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک نام پر درود لکھنے میں چُوک ہو جاتی تھی۔

میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تُو حدیث لکھتا ہے، تو مجھ پر درود کیوں نہیں لکھتا، جیسا کہ ابو عمرو طبری رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔

میری آنکھ کھلی، تو مجھ پر بڑی گھبراہٹ سوار تھی۔ میں نے اسی وقت عہد کر لیا کہ اب سے جب کوئی حدیث لکھوں گا، تو ”صلی اللہ علیہ وسلم“ ضرور لکھوں گا۔ (القول البدیع، فضائل درود، ص ۱۶۷-۱۶۸)

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بال کی تعظیم وتکریم

حضرت ابو حفص، عمر بن حسن سمر قندی رحمہ اللہ اپنی کتاب رونق المجالس میں لکھتے ہیں کہ

بلخ میں ایک تاجر تھا جو بہت زیادہ مالدار تھا۔ اس کا انتقال ہوا، اس کے دو بیٹے تھے۔ میراث میں اس کا مال آدھا آدھا تقسیم ہوگیا۔

لیکن ترکہ میں تین بال بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے موجود تھے۔ ایک ایک دونوں نے لے لیا۔ تیسرے بال کے متعلق بڑے بھائی نے کہا کہ اس کو آدھا آدھا کر لیں۔ چھوٹے بھائی نے کہا ہرگز نہیں، خدا کی قسم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا موئے مبارک نہیں کاٹا جا سکتا۔

 بڑے بھائی نے کہا کیا تو اس پر راضی ہے کہ یہ تینوں بال تو لے لے اور یہ مال سارا میرے حصے میں لگا دے۔ چھوٹا بھائی خوشی سے راضی ہو گیا۔ بڑے بھائی نے سارا مال لے لیا اور چھوٹے بھائی نے تینوں موئے مبارک لے لئے۔

وہ ان کو اپنی جیب میں ہر وقت رکھتا اور باربار نکالتا ان کی زیارت کرتا اور درود شریف پڑھتا۔

تھوڑا ہی زمانہ گزرا تھا کہ بڑے بھائی کا سارا مال ختم ہوگیا اور چھوٹا بھائی بہت زیادہ مالدار ہوگیا۔

جب اس چھوٹے بھائی کی وفات ہوئی تو صلحاء میں سے بعض نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  کی خواب میں زیارت کی۔  حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کسی کو کوئی ضرورت ہو اس کی قبر کے پاس بیٹھ کر اللہ تعالیٰ شانہ سے دعا کیا کرے۔ (فضائل درود شریف ، ص ۱۶۹)

اس کے بعد لوگ دعا کرنے کے لئے اس بھائی کی قبر کے پاس آتے، یہاں تک کہ جو لوگ اپنی سواریوں پر اس کی قبر کے پاس سے گزرتے، وہ سواریوں سے اتر جاتے اور ادب واحترام کی وجہ سے پیدل قبر تک جاتے۔

يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

Source:

Check Also

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا حصول ‏

”جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی، اس کے لئے میری شفاعت ضروری ہو گئی“...