راحت پہنچانا فرض ہے

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:

”میں نے تو ہمیشہ اس کا خیال رکھا کہ حدودِ شرع سے تجاوز نہ ہو اسی لیے میں نے اپنے بزرگوں کی جوتیاں اٹھانے کی خدمت نہیں کی محض اس خیال سے کہ وہ پسند نہ کرتے تھے کہیں ان کو تکلیف نہ ہو اور تکلیف دینا حدودِ شرع سے تجاوز ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی  طرف سے بات تھی کہ باوجود میرے ناکارہ ہونے کےسبب اکابر لحاظ فرماتے تھے ۔ اس لیے میں خدمت کرنے کے متعلق یہ سمجھتا تھا کہ راحت پہنچانا تو فرض ہے اور خدمت کرنا فرض نہیں اگر ترکِ خدمت میں راحت ہے ترکِ خدمت کرواور اگر خدمت سے راحت کرو خدمت کرو۔خلاصہ یہ ہے کہ تکلیف مت پہنچاؤ و راحت پہنچاؤ یہی حقیقت ہے ادب کی“ (ملفوظاتِ حکیم الامت،ج۷ ،ص۲۶۳)

Source: https://ihyaauddeen.co.za/?p=8553


 

Check Also

موت کے لیے ہر ایک کو تیاری کرنا ہے

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: میں ایک …